لاہور: (دنیا نیوز) آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے ساہیوال میں پیش واقعہ پر تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے۔
آئی جی پنجاب نے ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس کا سربراہ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کو مقرر کیا گیا تھا۔ ترجمان پولیس نے بتایا کہ جےآئی ٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے افسران بھی شامل ہوں گے جب کہ جے آئی ٹی تین روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔
تاہم بعد ازاں ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کا سربراہ تبدیل کر دیا گیا ہےاور ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کی جگہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آج انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بنایات میں واضح تضادات ہیں۔
کارروائی کے دوران ز٘خمی ہونے والے بچے نے بتایا چچا کی شادی پر لاہور سے بوریوالہ جا رہے تھے۔ جبکہ ہلاک ہونے والے خلیل کے بھائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا مقتول خلیل کی چونگی امر سدھو میں پرچون کی دکان ہے، ہم تین گاڑیوں پر لاہور جا رہے تھے۔ ساہیوال پہنچ کر میں نے کال کی تو نمبر بند تھا۔ ون فائیو پر کال کی تو پولیس نے کہا واقعے کا علم نہیں۔
افسوسناک واقعہ کی اطلاع پر ورثا ڈی ایچ کیو اسپتال ساہیوال پہنچ گئے، اور واقعے کیخلاف احتجاج کیا، مشتعل ورثا نے فیصل آباد روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر دیا۔
واقعہ پر لاہور میں بھی احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے چونگی امرسدھو میٹرو اسٹیشن کے قریب لاہور سے قصور جانیوالی روٖڈ کو بند کر دیا۔ احتجاج کے باعث ٹریفک وارڈنز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔ جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کیا گیا۔
ساہیوال واقعے میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے لوگوں کے محلے داروں کا کہنا ہے کہ وہ اس علاقے میں تیس پینتیس سال سے رہ رہے تھے۔ لوگوں کا ان کے گھر آنا جانا تھا۔ انکی دکان بھی تھی۔ علاقے کے لوگ انہیں جانتے ہیں۔ وہ دہشتگردی نہیں تھے۔ انہیں بے گناہ مار دیا گیا۔