ساہیوال: (دنیا نیوز) وز یراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ساہیوال واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
وز یراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اہلکار قصور وار ثابت ہوئے تو قانونی کارروائی ہو گی۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر قانون پنجاب، کمشنر، ڈپٹی کمشنر کو مقتولین کے ورثا سے رابطے کی ہدایت بھی کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے جےآئی ٹی کو شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد کی ہلاکت معمہ بن گئی جب کہ وزیراعظم کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دوپہر 12 بجے کے قریب ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی، سی ٹی ڈی نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی، جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو دو خواتین سمیت 4 دہشت گرد ہلاک پائے گئے جبکہ 3 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے ۔
سی ٹی ڈی ترجمان کے دعوؤں کے مطابق مبینہ دہشتگردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق آپریشن میں مارا گیا ایک دہشتگرد ذیشان ہے، یہی دہشتگرد یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغواء میں بھی ملوث تھے، مارے گئے افراد پنجاب میں داعش کے سب سے خطرناک دہشتگردوں میں شامل تھے اور یہی دہشتگرد امریکی شہری وارن وائن اسٹائن کےاغوا میں بھی ملوث تھے۔
دوسری جانب عینی شاہدین نے بتایا کہ گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ کار میں سوار بچے نے کہا کہ پولیس نے ہمارے ممی پاپا ماردیے۔ عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ موجود نہیں تھااور نہ ہی ان میں سے کسی نے مزاحمت کی۔
زخمی بچے کا کہنا تھا چچا کی شادی پر لاہور سے بورے والا جا رہے تھے، پاپا کا نام خلیل تھا۔ مقابلے میں مارے گئے خلیل کے بھائی نے کہا ہے کہ ون فائیو پر کال کی تو پولیس نے کہا واقعہ کا علم نہیں، خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے، ہم 3 گاڑیوں پر لاہور جا رہے تھے، ہماری ایک گاڑی بورے والا پہنچ گئی تھی، بھائی کو کال کی تو وہ اوکاڑہ بائی پاس کے قریب پہنچ گیا تھا، میری گاڑی پیچھے تھی، ساہیوال پہنچ کر کال کی تو موبائل فون بند تھا۔ افسوسناک واقعہ کی اطلاع پر ورثا ڈی ایچ کیو اسپتال ساہیوال پہنچ گئے، اور واقعے کیخلاف احتجاج کیا، مشتعل ورثا نے فیصل آباد روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر دیا۔
واقعہ پر لاہور میں بھی احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے چونگی امرسدھو میٹرو اسٹیشن کے قریب لاہور سے قصور جانیوالی روٖڈ کو بند کر دیا۔ احتجاج کے باعث ٹریفک وارڈنز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا۔ جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کیا گیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی پولیس سید اعجاز شاہ کریں گے۔
ترجمان پولیس نے بتایا کہ جےآئی ٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کےافسران بھی شامل ہوں گے جب کہ جے آئی ٹی تین روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔