لاہور: (روزنامہ دنیا) سادہ الفاظ میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد جب کوئی صارف سو روپے مالیت کا کارڈ موبائل فون میں لوڈ کرے گا تو اس کو سو روپے کے عوض تقریباً62 روپے کا بیلنس موصول ہو گا، یعنی 38 روپے کی ٹیکس کٹوتی ہوگی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے گزشتہ ماہ کے اختتام پر جاری کیے گئے تازہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں موبائل صارفین کی تعداد 15 کروڑ 90 لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔ یعنی اوسطاً ہر 100 پاکستانیوں میں سے لگ بھگ 76 کو موبائل فون کی سہولت میسر ہے۔ موبائل سروس مہیا کرنے والی ایک کمپنی کے سینئر عہدیدار کے مطابق ٹیکس کٹوتی کی شرح کچھ اس طرح سے ہو گی کہ تقریباً 11.11 روپے (12.5 فیصد) وِدہولڈنگ ٹیکس کی مد میں، 14.51 روپے جی ایس ٹی کی مد میں (19.5 فیصد)، 10 روپے موبائل سروس مہیا کرنے والی کمپنی کے ‘ایڈمن چارجز’ کی مد میں اور 1.95 روپے ایڈمن چارجز پر لگنے والے جی ایس ٹی کی مد میں کٹ جائیں گے ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں ایڈمن چارجز کو یکسر ختم کرتے ہوئے بقایا ٹیکس کی کٹوتی پر حکم امتناعی جاری کیا تھا۔
عہدیدار کے مطابق ‘تفصیلی فیصلے سے ہی پتہ چل پائے گا کہ آیا ٹیکس بحالی کا فیصلہ ایڈمن چارجز پر بھی لاگو ہو گا یا یہ صرف حکومتی ٹیکس کے بارے میں ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام آپریٹرز فیصلے پر عملدرآمد اس وقت کریں گے جب پی ٹی اے کی جانب سے ان کو باقاعدہ نوٹیفکیشن موصول ہو گا۔ نوٹیفکیشن کے ذریعے ہی پتہ چلے گا کہ اب کس شرح سے ٹیکس کٹے گا۔’ ان کا کہنا تھا کہ سروس مہیا کرنے والی موبائل کمپنیاں صرف ودہولڈنگ ایجنٹ کے طور پر کام کرتی ہیں یعنی یہ سرکاری ٹیکس ہیں جو کمپنیاں صارفین سے اکٹھا کر کے حکومت کو دیتی ہیں اور اس سروس کے عوض انھیں بھی کچھ فائدہ ہو جاتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلے کے بعد ٹیکس کی شرح کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نوٹیفکیشن کا اجرا کرے گا اور یہ نوٹیفکیشن بعد ازاں پی ٹی اے موبائل فون سروس مہیا کرنے والی کمپنیوں کو ارسال کرے گا جس کے بعد ٹیکس کٹوتی شروع ہو گی۔