لاہور: (راحیل سید) چیئرمین نیب کی جانب سے نیب ریڈار پر آنیوالے لوگوں کو عہدے نہ دینے کی درخواست پر حکومتی سمیت کئی اہم سیاسی و غیر سیاسی شخصیات کے عہدے داؤ پر ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کیخلاف نیب میں سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا کیس چل رہا ہے، وزیر دفاع پرویز خٹک مالم جبہ اراضی سکینڈل میں نیب کے ریڈار پر ہیں، عبدالعلیم خان نے از خود وزارت سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف بھی درخواستیں نیب کو موصول ہوئی ہیں۔ منی لانڈرنگ کیس میں بلاول بھٹو، سابق صدر آصف زرداری کیساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ سندھ مراد شاہ کا نام بھی اس کیس میں شامل ہے، شرجیل میمن، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی بھی مبینہ کرپشن پر نیب زدہ ہو چکے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نیب زدہ ہو کر سزا یافتہ ہو چکے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کیخلاف بھی ریفرنس عدالتوں میں دائر ہو چکے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق بھی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما کامران مائیکل بھی نیب کے مہمان رہ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا افضل، ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کے علاوہ لیگی رہنما قیوم ناہرا، اظہر ناہرا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب منظور وٹو بھی مبینہ غیر قانونی تعیناتیوں پر نیب کو جواب جمع کرا چکے ہیں۔
بلوچستان میں بھی نیب نے متعدد ارکان اسمبلی کیخلاف کارروائیاں کی ہیں، بیورو کریسی میں احد چیمہ اور فواد حسن فواد جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ اسی طرح کے پی کے، سندھ، بلوچستان میں بھی اہم سرکاری عہدیدار نیب کی پیشیاں بھگتنے پر مجبور ہیں، سابق سی ٹی او رائے اعجاز کو نیب گرفتار کر چکا ہے، سابق ڈی آئی جی گلگت بلتستان جنید ارشد بھی نیب کے مہمان ہیں جبکہ متعدد دیگر افسروں کیخلاف درخواستیں نیب میں تفتیش کے عمل سے گزر رہی ہیں۔