اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلوچستان میں سرکاری سرپرستی میں ایران سے پٹرول سمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سینیٹر شمیم آفریدی نے کہا کہ 2003ء میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے مجھے تیل سمگل کرنے کی اجازت دی۔
سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بارڈر پر لوگوں کا اور کوئی کاروبار نہیں، ان لوگوں کا روزگار بند کر دیا گیا تو ان کو پھر کوئی بندوق پکڑا دے گا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں بلوچستان میں سرکاری سرپرستی میں ایران سے پٹرول سمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سمگل شدہ پٹرول کی وجہ سے ٹیکسوں کی مد میں 60 ارب روپے کا نقصان، کمیٹی نے سمگلنگ روکنے کے لیے ایف سی اور کسٹمز اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کی سفارش کر دی ہے۔
کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بارڈر پر لوگوں کا اور کوئی کاروبار نہیں، ان لوگوں کا روزگار بند کر دیا گیا تو ان کو پھر کوئی بندوق پکڑا دے گا۔
سینیٹر شفیق ترین نے بھی جہانزیب جمالدینی کی تجویز کی حمایت کی۔ سینیٹر شمیم آفریدی نے کہا کہ بلوچستان میں یہ کام سرکاری سرپرستی میں چلتا ہے۔ 2003-04ء میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے مجھے تیل سمگل کرنے کی اجازت دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ کمیٹی اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتی۔
ایف سی حکام نے بتایا کہ سمگل شدہ تیل پر دس سے پندرہ فیصد ٹیکس ادا کرنے کے بعد یہی تیل قانونی ہو جاتا ہے اور ملک کے دیگر حصوں میں پہنچایا جاتا ہے۔ ایران سے سمگلنگ کے خاتمے کے لیے آپریشنل پالیسی اور قانون سازی کی جانی چاہیے۔