اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد سابق وزیراعظم نواز شریف کے بارے میں شریف خاندان شیورٹی بانڈز کی بجائے عدالت سے ریلیف لینا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آزادی مارچ کے دوران جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی تقاریر پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی،
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر غلام سرور خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، گورنر پنجاب چودھری سرور، گورنر کے پی کے شاہ فرمان، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان، سینیٹر شبلی فراز، جہانگیر ترین نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران پرویز خٹک، مراد سعید، شیریں مزاری، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وفاقی وزیر میاں محمد سومرو، عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید، اسد عمر، گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی امین گنڈا پور، فواد چودھری، مشیر وزیراعظم زلفی بخاری، قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، بابر اعوان، علیم خان، عاطف خان، عامر کیانی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
PM @ImranKhanPTI today chaired a meeting of the Core Committee of @PTIofficial, which condemned the unacceptable language used by the JUI-F leaders during Dharna. The major casualty of which was the Kashmir cause, thus playing into India s hands. pic.twitter.com/O5HUiEv0BI
— Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) November 15, 2019
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر کھل اظہارخیال کیا۔ اجلاس میں نواز شریف کی بیماری اور ای سی ایل میں نام کے معاملے پر مشاورت بھی کی گئی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی اداروں پر تنقید کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ کے دوران مذہب کارڈ استعمال کیا، جے یو آئی (ف) کے دھرنے سے کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے دوران میڈیا کے امور دیکھنے کیلئے 4 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
4 رکنی کمیٹی میں مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر، وفاقی وزیر فواد چودھری کمیٹی ممبران میں شامل ہونگے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی عوامی فلاح کے لیے اقدامات کی میڈیا پر آگاہی سے متعلق حکمت عملی طے کرے گی، حکومت کی کارکردگی کو عوام میں بہتر طور پر پیش کرنے اے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سینیٹر شبلی فراز اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمانی امور سے متعلق حکمت عملی اور قانون سازی سے متعلق حکمت عملی مرتب کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کے تحت نواز شریف کےلیے ہر فورم پر سہولت پیدا کی، حکومت نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے قانون میں لچک ڈھونڈی، سابق وزیراعظم سے کوئی ذاتی دشمنی تو نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد کی صحت سیاست سے زیادہ اہم ہے، خاندان شیورٹی بانڈز کے بجائے عدالت سے لینا ریلیف چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے لوگوں کا وقت اور پیسہ ضائع کیا، مولانا فضل الرحمان ملک میں سڑکیں بند کر کے عوام کو مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔
مہنگائی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پارٹی عہدیدار ضلعی انتظامیہ سے ملکر ذخیرہ اندزوں کی نشاندہی کریں، مصنوعی مہنگائی دکھا کر حکومت کو ناکام بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔