اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلی، وزیر بین الصوبائی روابط اور چیف سیکرٹریز شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان پانی کے معاملے پر نوک جھوک ہوئی جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی وزیر اعلی کے پی کے محمود خان کے ساتھ بھی تکرار ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاہدہ پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، واٹر کارڈ کے معاملے پر صوبوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سی جے کنال کا معاملہ اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا، وزیراعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے فوری ٹیلی میٹرز نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پانی کے وسائل کی تقسیم سے متعلق اٹارنی جنرل کی سفارشات مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کی گئیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے، صوبوں کی عوام کو یہ یقین ہو کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے۔
اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پانی کی تقسیم کے معاملے میں قانونی اور تکنیکی ماہرین ملکر سفارشات پیش کریں گے۔ کمیٹی ایک ماہ میں سفارشات مرتب کرکے مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے پیش کرے گی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے ٹیلی میٹرز نصب کئے جائیں، سابقہ دور حکومت میں کروڑوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے ٹیلی میٹرز کے یونٹس تباہ کئے گئے۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2012ء کی منظوری دے دی، تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری سے متعلق مراعات پالیسی کا حصہ ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات کی ہے جس میں سندھ کی جانب سے دیئے گئے ایجنڈے پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات مشترکہ مفادات کونسل سے پہلے ہوئی، جس میں صوبے سے متعلق پراجیکٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔