اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک افواج کے ایکٹس میں ترمیم کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی جو سوالات ہوئے اس پر تسلی کی گئی صبح ساڑھے بارہ بجے دوبارہ اجلاس ہو گا۔
وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جمعۃ المبارک کو دوبارہ اجلاس ہوگا، آج کا اجلاس سود مند و مثبت رہا، کل انشاءاللہ قومی اسمبلی سے اسکی منظوری ہوجائے گی، فضل الرحمن اور چند دیگر رہنماوں سے رابطہ ہونا باقی ہے، فضل الرحمن اور دیگر رہ جانے والے رہنماوں سے رابطہ ہوگا۔
اجلاس کے بعد غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت مطئمن نہیں کر سکی، ایسی کوئی بات نہیں، چاروں سروسز چیفس سے متعلق ترمیم پیش ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی آرمی ایکٹ کی مجوزہ ترمیم کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، اب چئیرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی تینوں سروسز سے آسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق سروسز چیفس کی مدت ملازمت سے متعلق قانونی ابہام کو دور کرنے کے بعد افواج پاکستان سے متعلق تین قوانین میں ترمیم کی جائینگی، 3 قوانین سے متعلق ترمیمی مسودے پارلیمانی کمیٹی کو پیش کر دئیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق بل منظور
ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ، نیول ایکٹ، ایئر فورس ایکٹ میں ترامیم کی جائے گی، تینوں قوانین میں سروسز چیفس کو چیئر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی بنانے سے متعلق ترمیم کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ قوانین میں چاروں سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع، دوبارہ تقرری کی شقیں ڈالی جا رہی ہیں، قوانین میں چاروں سروسز چیفس کی عمر حدود ملازمت 64 سال کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 دسمبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کرتی تو صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔
43صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے، پارلیمان آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین کرے۔
گرشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حل کرنے کے لیے آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق دیے گئے فیصلے پر حکم امتناع مانگتے ہوئے متفرق درخواست دائر کردی۔ عدالت عظمیٰ نے 3 رکنی بینچ نے کہا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ آئندہ 6 ماہ کے لیے آرمی چیف رہیں گے اور اس عرصے کے دوران پارلیمان آرمی کی توسیع/دوبارہ تقرر کے معاملے پر قانون سازی کرے گی۔
اس کے جواب میں وفاقی حکومت نے فیصلے کے خلاف 26 دسمبر 2019 کو سپریم کورٹ میں ایک نظرثانی درخواست دائر کی تھی، جس میں مذکورہ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں جمعرات کو جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر تب تک عمل درآمد روکے جب تک حکومت کی دائر کردہ نظرثانی درخواست پر فیصلہ نہیں آجاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت سے متفرق درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ عدالت پہلے دائر کردہ نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے 5 ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دے۔