لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہ بنایا جائے، آرمی ایکٹ ترامیم پرغیر مشروط تعاون کریں گے۔ تمام عہدیدار پارٹی کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
نیب پیشی کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور رہنماؤں نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے، ہمیں جب بھی بلایا گیا عدالتوں میں پیش ہوئے۔ نیب کی تین رکنی ٹیم کا رویہ میرے ساتھ ٹھیک تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کل شام مجھے پیشی کی اطلاع ملی تھی۔ نیب کی جانب سے میری انکم اور اثاثوں سے متعلق سوالات کیے گئے، اب مجھے فارم پر کرنے کا کہا گیا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ میرے وہی اثاثے ہیں جو انکم ٹیکس اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں ڈکلیئر ہیں۔
ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ نیب آرڈیننس کو بل کی صورت میں آنا چاہیے تھا۔ ضمانت اور ریمانڈ کو چھوڑ کر ترامیم کی گئیں لیکن ان ترامیم کو شامل نہیں کیا گیا جو اپوزیشن کے ساتھ طے ہوئی تھیں۔ اگر اپوزیشن کی ترامیم کو شامل نہیں کیا جاتا تو یہ آرڈیننس پاس نہیں ہو سکتا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نیب آرڈیننس کو بل کی صورت میں آنا چاہیے تھا۔ حکومت کا ایجنڈا اپوزیشن کے خلاف سیاسی انتقام ہے۔ انتقام کی بنیاد پر کوئی جمہوری حکومت نہیں چل سکتی۔ میری رہائی اور دوبارہ جیل جانے کا عمل بھی جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت بارے غلط گفتگو انتہائی نامناسب بات ہے۔ مریم نواز والد کی بیماری کے دوران جلسے جلوس نہیں کرنا چاہتیں۔ رہائی کے دن مجھے نواز شریف کا فون آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر انکوئری شروع، نیب آفس پیشی