اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی سروسز ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے حمایت کی تاہم سینیٹر رضار بانی ایوان میں نہ آئے۔
سینیٹر ولید اقبال نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ائیر فورس 1953ء اور پاکستان نیوی ایکٹ 1961ء ترمیمی بلز پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔
رپورٹ کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کو ایوان میں شق وار منظوری کے لیے پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بلوں کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا جبکہ جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اس موقع پر سینیٹر سراج الحق، عطا الرحمن، عبدالغفور حیدری اور رضا ربانی ایوان سے غیر حاضر رہے۔
سینیٹ سے منظوری کے بعد مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع اور حد عمر سے متعلق قانون سازی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ قومی اسمبلی سروسز ایکٹ ترمیمی بلز پہلے ہی کثرت رائے سے منظور کر چکی ہے۔
بلوں کی منظوری کے بعد وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر سکتے ہیں۔
پاکستان آرمی، ایئر فورس اور پاک بحریہ (ترمیمی) بلوں کی منظوری کے موقع پر وزیراعظم عمران خان سمیت 160 حکومتی جبکہ 112 کے قریب اپوزیشن ارکان ایوان میں موجود تھے۔