لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 47 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں ، ملک میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 17699 تک پہنچ چکی ہے اور اب تک 408 افراد چل بسے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے، گزشتہ دو ہفتے کے دوران ہلاکتوں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں 24 گھنٹوں کے دوران 882مریض سامنے آئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق چوبیس گھنٹوں کی بات کی جائے تو 47 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 7971 لوگوں کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، اب تک ملک بھر میں ایک لاکھ 82 ہزار 131 کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
ملک بھر میں مریضوں کی بات کی جائے تو اس وقت مریضوں کی تعداد 17699 تک پہنچ چکی ہے، اس دوران 4315 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جبکہ 13384مریض تاحال زیر علاج ہیں۔
چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں مریضوں کی بات جائے تو اس وقت سندھ میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جہاں پر 6675 مریض ہیں۔
دوسرے نمبر پر پنجاب ہے جہاں پر مریضوں کی تعداد 6340 ہے، بلوچستان میں 1136، خیبر پختونخوا میں 2799، اسلام آباد میں 343، آزاد کشمیر میں 66اور گلگت بلتستان میں 340مریض ہیں۔
ملک بھر میں جاں بحق افراد کی بات کی جائے تو خیبرپختونخوا میں ہلاکتیں سب سے زیادہ ہیں، جہاں پر 161 فراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، سندھ میں 118 افراد خالق حقیقی سے جا ملے، پنجاب میں 106 افراد کورونا وائرس سے لڑتے لڑتے جانبرنہ ہو سکے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں 4 ، بلوچستان میں 16، گلگت بلتستان میں 3 افراد دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں تاحال کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آزاد کشمیر میں 43، بلوچستان میں 183، گلگت بلتستان 248، اسلام آباد میں 44، خیبر پختونخوا میں 690، پنجاب میں 1921، سندھ میں 1222افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹز کے مطابق کورونا وائرس کے سب سے زیادہ 26.28 فیصد کیسز لاہور میں ہیں، کراچی میں 13.99 فیصد اور پشاور میں 7.27 فیصد مریض ہیں۔
سکیورٹی کی بات کی جائے تو چاروں صوبائی دارالحکومت لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، وفاقی دارالحکومت، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پاک فوج، پولیس اہلکار سمیت دیگر اہلکار اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
دنیا بھرمیں کورونا سے 163 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کے باعث 163 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے، یو اے ای میں 13 ہزار پاکستانی اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں 45 لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں جن میں سے 16 لاکھ متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر ہیں، ریکارڈ کے مطابق 13 ہزارپاکستانی یو اے میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مشرق وسطیٰ سے 50 ہزار پاکستانی مستقبل قریب میں وطن واپس آ رہے ہیں، یو اے ای نے پاکستانی شہریوں کو واپس لینے کی کوئی وارننگ نہیں دی۔
سخت لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے: وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے ملک سخت لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا، یہ فارمولا امریکا سمیت کئی ملکوں میں ناکام ہوگیا، سندھ حکومت کو بھی احساس ہوا لاک ڈاؤن کوانتہا تک نہیں لے جا سکتے ، 18ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صرف پالیسی گائیڈ لائن دے سکتی ہے۔
ڈاکٹر اور طبی عملے کی کورونا سے موت پر فیملی کو 70لاکھ کا پیکج دینگے: اجمل وزیر
وزیراطلاعات خیبرپختونخوا اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ طبی عملہ کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہا ہے، ڈاکٹر اور طبی عملے کی کورونا سے موت پر فیملی کو70لاکھ کا پیکج دیا جائے گا۔جو لاک ڈاؤن کے ایس او پی پر عمل نہیں کرے گا، اس کی دکان کو سیل کردیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی شہریوں سے احتیاط کی اپیل
سندھ میں کورونا وائرس سے 24 گھنٹوں میں مزید 6اموات،مرنے والوں کی تعداد 118 ہوگئی۔ وزیراعلی سندھ کی شہریوں سے احتیاط کی اپیل کی ہے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ صوبے میں آج مزید 6ہلاکتیں سامنے آئی ہی 45 مریضوں کی حالت تشویشناک جبکہ 16وینٹی لیٹرز پر ہیں۔۔ آج کورونا کے 622 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد تعداد 6ہزار 675 ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ دبئی، شارجہ اور کولمبو سے 483 تارکین وطن واپس آئے۔ بیرون ملک سے آنے والے190 افراد میں کورونا ٹیسٹ مثبت آیا۔ کورونا کے 24 گھنٹوں میں مزید 3384 ٹیسٹ کیےگئے، سندھ میں5262 کورونا کے مریض زیرعلاج ہیں۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ کورونا کے 4044 مریض گھروں میں آئسولیٹ ہیں۔جبکہ مزید73 مریض صحتیاب ہوئے اب تک 1295 مریض ٹھیک ہوچکے۔
ڈر ہے کراچی کے حالات اٹلی اور نیو یارک جیسے نہ ہو جائیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کام نہیں کرنا چاہتے تو استعفیٰ دیکر کسی اور کو موقع دیں۔ ڈر ہے کراچی کے حالات اٹلی اور نیو یارک جیسے نہ ہو جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم کورونا کی بات کریں اور مریضوں کی فکر کریں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے کتنی شرح اموات پر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے پوچھا جائے کتنا شرح اموات کافی ہے۔ دو فیصد شرح اموات بہت بڑا نمبر ہے۔ شکر الحمداللہ ہم اٹلی ، ایران نہیں بنے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کرورونا وائرس نہیں بنایا۔ ہم اپنے ہیروز کی طرف دھیان دے رہے ہیں۔ وزیراعظم سے امید کرتے ہیں کہ کام کرو۔ ہم چاہتے ہیں سکولوں میں، کرایوں میں، یوٹیلٹی میں ریلیف ملے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم اس بیماری کا مقابلہ کر سکتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ ہر کرائسسز کا مقابلہ کیا ہے، پاکستان، بھارت، افغانستان ملکوں کے درمیاں رہ کر جی رہے ہیں۔ اس بیماری سے نکلنے کے بعد تاریخ لکھی جائے گی کس ملک نے کیا کیا۔
پی پی چیئر مین کا پریس کانفرنس کے دوران مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس وسائل نہیں ہے ، ہماری مدد کریں ، اگر ہم کامیاب ہونگے تو آپ کامیاب ہونگے۔
انہوں نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کام نہیں کرنا تو استعفیٰ دیں اور کسی اور کو کام کرنے دیں۔ اگر پی ٹی آئی کے خلاف کوئی سازش کر رہا ہے وہ خود کر رہے ہیں۔ ہماری معیشت کو سنبھالنے کی زمہ داری وفاقی حکومت کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ معیشت کوسنبھالنے کیلئےآج تک ہمیں وفاق سےایک روپیہ نہیں ملا۔ ایسی تشویشناک صورتحال میں وزیراعظم دن میں ایک بیان دیتےہیں رات میں دوسری بات کردیتےہیں۔ کون وزیر اعظم کوسمجھائےگاکہ ملک تشویشناک صورتحال سےدوچارہے۔ ہمارا مطالبہ ہے وفاقی حکومت کاصوبائی حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ٹیسٹنگ میں اضافے کرنے کے لیے ہے نہ ہی قرنطینہ سنٹر میں اضافے کرنے کے لیے تیار ہے، صحت اور معیشت سنبھالنے کے لیے کیلئے آج تک ہمیں وفاق سےایک روپیہ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ کنٹینر سے اترو اور اپنا کام کرو۔ پختونخوا اور پنجاب حکومت کی تجویز پر لاک ڈاؤں کو بڑھایا گیا۔ وفاقی حکومت کی مدد کے بغیر کوئی اکیلا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ہم سب سے مل کر اس وبا کے خلاف جنگ لڑنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نےاپنی نالائقی اورنااہلی سےصوبائی حکومتوں کونقصان پہنچایاہے، پہلے دن سےوزیر اعظم روزانہ اجرت والوں کاذکرکرتےہیں، لیکن پیسے نہیں دیتے، اس مرض سے سب سے زیادہ خطرہ غریب عوام کو ہے۔
چیئر مین پی پی کا کہنا تھا کہ کراچی میں سے زیادہ غریب عوام رہتی ہیں، ڈر ہے کراچی کے حالات اٹلی اور نیو یارک جیسے نہ ہو جائیں۔ جہاں کام نہیں ہو رہا جہاں عوام کی زندگی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے ان کے بارے کوئی سوال نہیں پوچھے جاتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صوبے کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو سب سے زیادہ محنت ہو رہی ہے۔ دن رات وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ حکومت کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وفاقی حکومت نے رائیونڈ اجتماع پر اپنے اقدام نہ اٹھا کر ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ حکومتی وزرا کی جانب سے مسلسل سندھ حکومت پر تنقید جاری ہے۔ ہم نے نیشنل یونٹی کی کوشش کی لیکن وفاقی حکومت نے ہماری کوشش کو سبوتاژ کیا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میرے صوبے اور عوام کو نشانے پر رکھتے ہیں۔ ہم نے کبھی ان کا جواب نہیں دیا۔ پہلے دن سے وزیراعظم اور ان کے نمائندے میرے صوبے پر مسلسل حملہ کرتے ہیں۔ اس وبا سے ہم نے لڑنا ہے، میں سیاسی اختلاف کو بھول جاتا ہوں۔
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ میرے ملک کا وزیراعظم عمران خان ہے۔ وفاقی حکومت کو اپنی زمہ داری اٹھانی پڑے گی۔ دو مہینے گزر چکے ہیں ، لاک ڈاؤن ہر صوبے میں ہو رہا ہے۔ ڈاکٹرز، سٹاف کی صحت و جاں کی حفاظت کی جائے۔