اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس میں حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ہار جیت کی بات کریں تو شاید میں کیس جیت گیا ہوں۔ کیس صرف اتنا ہے کہ سب کا احتساب بلا تفریق ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کیس کے مختلف پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پٹیشنر کی استدعا تھی کہ ریفرنس شوکاز اور نوٹس کالعدم کیا جائے اور مزید کارروائی نہ ہو۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ وفاق سمیت کسی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے دشمنی نہیں، کیس جیتنے یا ہارنے سے زیادہ اہم عدالتی معاونت تھی۔ ہار جیت کا کیس نہیں، پھر بھی تکنیکی طور پر ہم جیت گئے ہیں۔ سرینا صاحبہ کو بیان دینا پڑا کہ کیس جیت کر بھی خوش نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے اس سے زیادہ کوئی تکلیف دہ کیس نہیں رہا۔ جسٹس فائز عیسیٰ ساتھی وکیل رہے، ان کے سامنے پیش ہوا ہوں۔ جسٹس فائز عیسیٰ کمرہ عدالت میں آئے تو مجھے تکلیف ہوئی۔ کسی کو سزا یا جزا جیت نہیں، ہر آدمی کا احتساب ہماری جیت ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حکومتی وکیل نے کہا کہ اثاثوں کے ذرائع اور ترسیل کے طریقے کو منی ٹریل کہتے ہیں۔ اثاثوں کی منی ٹریل بتانے سے چیزیں قانونی ہو جاتی ہیں۔ بتایا جائے کہ اثاثے کیسے خریدے اور باہر کیسے بھجوائے؟ منی ٹریل دے دیں تو عمران خان خود کہیں گے بالکل ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جانچے گی کہ منی ٹریل دی یا نہیں؟ آگے کی کارروائی کا تعین کونسل سوموٹو پاور میں کرے گی۔ سرینا صاحبہ نے جن چیزوں کی نشاندہی کی ایف بی آر کو دینا ہوں گی۔ منی ٹریل درستگی کا تعین ایف بی آر اور سپریم جوڈیشل کونسل میں ہوگا۔