لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان نے افغانستان کے ساتھ طورخم اورچمن کو ٹرانزٹ تجارت کے لیے ہفتہ میں6دن کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرازق داﺅد نے کہا ہے کہ ہفتہ کو افغانستان کے سفیر عاطف مشعل سے ملاقات کی ہے۔
Met H.E. the Ambassador Atif Mashal of Afghanistan today & informed him that in addition to Pakistan’s decision to open Torkham & Chaman for transit trade 6 days/week, Ghulam Khan is being opened as 3rd major trading route to immediately clear the backlog. 1/3 pic.twitter.com/oVZP4J2uiZ
— Abdul Razak Dawood (@razak_dawood) June 20, 2020
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ملاقات کے دوران طورخم اور چمن کو ٹرانزٹ تجارت کیلئے ہفتہ میں چھ دن کھولنے کے حکومتی فیصلہ سے افغان سفیر کو آگاہ کیا گیا۔
مشیر تجارت نے افغان سفیر کو دو طرفہ تجارت سے متعلق تمام مسائل کو جلد حل کرنے کی پاکستان کی خواہش کی یقین دہانی بھی کرائی۔
Afghan imports will be allowed at all 3 crossing points from 22-6-20 subject to covid19 SOPs. H.E. informed that this is peak time for Afghan exports of fruits/vegetables which are ready for export. He extended invitation to visit Kabul with a trade delegation in Jul-Aug 20. 2/3 pic.twitter.com/ugvEOq5MIG
— Abdul Razak Dawood (@razak_dawood) June 20, 2020
مشیر تجارت نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ تیسرا تجارتی راستہ غلام خان بھی کھولا جا رہا ہے تاکہ بیک لاگ ختم کیا جا سکے۔ 22 جون سے کووڈ-19 کو مد نظر رکھتے ہوئے افغانی درآمدات کو بھی تینوں کراسنگ پوائنٹ سے اجازت ہو گی۔
Also discussed resuming negotiations on APPTA & need for greater safeguards to curb illegal imports from Afghanistan. Assured him of Pakistan’s desire of early resolution of all issues regarding bilateral trade. 3/3 pic.twitter.com/8ibwwFwb1P
— Abdul Razak Dawood (@razak_dawood) June 20, 2020
انہوں نے کہا کہ افغان سفیر نے رواں سال جولائی اگست میں تجارتی وفد کے ساتھ افغانستان کے دورہ کی دعوت دی ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان افغانستان ٹرانزٹ تجارت معاہدہ کے حوالہ سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر بھی بات چیت ہوئی ہوئی ہے۔
عبد الرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ افغانستان کے راستے غیر قانونی درآمدات روکنے کیلئے مزید حفاظتی اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔