اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ صوبے کے مسائل حل کر دیں تو پورا بلوچستان تحریک انصاف میں شامل ہوجائے گا۔
اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے زیراہتمام بلوچستان کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت میں جانا اب میرے بس میں نہیں، حکومت سے علیحدگی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ ہے جو فرد واحد کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے ایوان میں حکومت سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہو، ہم پہلے بھی حکومت کو وارننگ دیتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک اعتماد کا آپشن موجود ہے: مولانا فضل الرحمن
سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو بلوچستان کے مسائل کو حل کرے، بلوچستان کے مسائل حل کردیں تو بی این پی ہی نہیں پورا بلوچستان تحریک انصاف جوائن کرلے۔
دوسری طرف امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ میں اگرردوبدل کی کوشش کی گئی توہرسطح پرمزاحمت کی جائے گی، وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک اعتماد کا آپشن موجود ہے۔ ملک کوحقیقی منتخب پارلیمنٹ،اسمبلیاں ہی بحران سے نکال سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کا حصہ متعین ہے کسی قسم کی کمی کوقبول نہیں کیا جائے گا۔ اٹھارویں ترامیم،این ایف سی ایوارڈ میں اگرردوبدل کی کوشش کی گئی توہرسطح پرمزاحمت کی جائے گی۔
کورونا وائرس سے متعلق فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ کورونا عالمی وبا ہے، وبا کے حوالے سے ہسپتالوں میں علاج نہ ہونے کے برابرہے، وبا کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے۔
امیر جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ غیرآئینی،غیرقانونی عمل کوفوری طورپرروکا جائے۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شامل تمام اہم منصوبوں پرمکمل عملدرآمد کیا جائے۔ سی پیک میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا، اے پی سی بلوچستان میں ٹڈی دل کے حملوں پرحکومت کی غفلت، کوتاہی کی مذمت کرتی ہے۔
تحریک عدم اعتماد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جعلی ڈومیسائل جانچ پڑتال کے بعد منسوخ کیے جائیں۔ سینیٹ کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے۔ پی ٹی آئی اور بلوچستان عوامی پارٹی کو جڑواں سمجھتے ہیں۔