لاہور: (دنیا نیوز) چھاپے اور تمام جدید طریقے کسی کام نہ آسکے۔ لاہور میں زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد علی گرفتار نہ ہوسکا۔ پولیس نے گرفتاری کے لیے قصور میں سرچ آپریشن کیا اور عابد کے 5 قریبی رشتے داروں کو حراست میں لے لیا۔
قصور روڈ کے قریب واقع نواحی گاؤں راؤ خان والا میں لاہور پولیس، سی ٹی ڈی، سی آئی اے اور قصور پولیس کی بھاری نفری نے ملزم عابد علی کی گرفتاری کے لیے دو کلو میٹر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا، مرکزی ملزم تو ہاتھ نہ آیا لیکن پولیس نے عابد سے مسلسل رابطے میں رہنے والے اس کے دو کزن، ایک خاتون اور دو دیگر رشتہ داروں کو حراست میں لے لیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ان تمام افراد کا عابد علی سے رابطہ ہوا تھا، زیر حراست افراد کو قصور سے لاہور منتقل کر دیا گیا۔ دوسری طرف گرفتار ملزم شفقت سے جیل میں تفتیش جاری ہے، ملزم وقار کی ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد ہی اسے رہا کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ ہوگا۔
ادھر پولیس نے ملزم عابد کی بیوی کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا۔ ملزم عابد کی بیوی بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد عابد گھر آیا تھا، وہ کافی پریشان دکھائی دے رہا تھا، عابد کی شناخت ہوئی تو وہ فرار ہوگیا، مجھے عابد کے بارے میں پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہے۔