لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز شریف کے درمیان ملاقات میں جدوجہد میں مرحلہ وار شدت لا کر حکومت کیخلاف گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔
تفصیل کے مطابق مولانا فضل الرحمان حکومت مخالف تحریک پر مشاورت کیلئے جاتی امراء پہنچے جہاں انہوں نے مریم نواز شریف کیساتھ اہم ملاقات کی۔
لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن کا رائے ونڈ پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا۔ کارکنوں کی جانب سے پی ڈی ایم سربراہ کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ویلکم ویلکم کے نعرے لگائے۔
مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ شاہ اویس نورانی، مولانا امجد خان، مفتی ابرار، ڈاکٹر عتیق الرحمن، مولانا سیف اللہ اور مولانا یوسف بھی جاتی امراء پہنچے۔
مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز کے درمیان ملاقات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک پر مشاورت اور لیگی قیادت کے خلاف بغاوت کے مقدمات پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق دوران ملاقات حکومت مخالف احتجاج میں شدت لانے کے لئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔ سیاسی قیادت نے پی ڈی ایم کے جلسوں میں عوامی مسائل اور حکومتی نااہلیوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ تحریک میں مرحلہ وار شدت لا کر حکمرانوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تاریخ کی بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت نااہل اور نالائق ثابت ہوئی۔ حکومت نے معیشت کی عمارت کو زمین بوس کر دیا ہے۔ آج عام آدمی کراہ رہا ہے، ان کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔ لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ کیا پاکستان بنانے کا مقصد یہ تھا کہ قوم کو یہ دن بھی دیکھنا پڑیں گے؟
لیگی رہنما کیساتھ ملاقات کی تفصیل بیان کرتے انہوں نے کہا کہ اس میں سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ کچھ چیزوں کو مزید واضح کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ اس سلسلے میں احسن اقبال دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 16 اکتوبر کے جلسے میں عوام کیساتھ ہم بھرپور انداز میں شرکت کریں گے۔ گوجرانوالہ جلسے سے حکومت مخالف تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ہم نے ہر مشکل کو عبور کرنے کا تہیہ کر لیا ہے۔ یہ معرکہ کامیابی کے ساتھ سر کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جائز پارلیمانی نظام قوم کو دینا چاہتے ہیں۔ آج ہم خارجہ پالیسی کے حوالے سے تنہا ہیں۔ ملک میں گڈ گورننس کا نام ونشان تک موجود نہیں ہے۔ ایسے حالات میں ہم امید کی کرن بننا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بہت اچھی اور سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ پی ڈی ایم کوئی چھوٹی تحریک نہیں ہے۔ یہ آئین اور ووٹ کے دفاع کی موومنٹ ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ گوجرانوالہ جلسے سے قبل ہی حکومت نے وہاں کی انتظامیہ کو تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم جتنی مرضی انتظامیہ تبدیل کر لیں، پی ڈی ایم کے جلسے کامیاب ہوں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے میں شرکت کی حامی بھری ہے جبکہ بلاول بھٹو کو بھی شریک ہونے کی خود دعوت دوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن کا بیان سوشل میڈیا پر سب نے سنا ہے۔ بشیر میمن کو اپنے آفس میں بلا کر کہا جاتا ہے کہ اپوزیشن کے خلاف مقدمات بناؤ۔ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا اسی کو کہتے ہیں۔ پی ڈی ایم میں یہ مقدمہ بھی لڑیں گے۔