لاہور: (دنیا نیوز) ڈی ڈبلیو کے مطابق پچھلی تین دہائیوں کے دوران ان کے پاکستان کے سیاستدانوں اور عسکری قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2008ء میں انہوں نے ری پبلکن قیادت کے ساتھ مل کر پاکستان کیلئے اربوں ڈالر کی امداد کا پیکیج تیار کیا جس کا نام ”بائیڈن لوگر بل“ تھا۔
تاہم ان کے نائب صدر منتخب ہونے کے بعد اس بل کا نام وزیر خارجہ جان کیری کے نام سے منسوب ہوا اور 2009ء میں صدر اوباما نے ”کیری لوگر بل“ کی منظوری دی۔
جوبائیڈن سمیت امریکی قیادت کی خواہش تھی کہ اس امداد کے ذریعے پاکستان کو جمہوریت کے تسلسل، آزاد عدلیہ اور دہشتگرد تنظیموں کے خلاف ایکشن کی ترغیب دی جائے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں ان کے اسلام آباد کے ایک دورے میں جوبائیڈن کا کہنا تھا اپنے تیس سالہ تجربے کی بنیاد پر میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ پاکستانی فوج کا ملکی دفاع میں زبردست کردار رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر ٹرمپ کے برعکس جوبائیڈن عالمی سفارتکاری کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ تین بار سینیٹ کی طاقتور امور خارجہ سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔
صدر منتخب ہونے کی صورت میں ممکن ہے کہ جوبائیڈن ایران کے ساتھ سابق صدر باراک اوباما دور کا ایٹمی معاہدہ بحال کرنے کی کوشش کریں۔