اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے این 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنے استدعا مسترد کر دی۔ ن لیگ نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر دیا۔ ریٹرننگ افسر نے اعتراف کیا کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات سے متعلق مسلم لیگ نون کی امیدوار نوشین افتخار کی درخواست کی سماعت کی۔ نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے، الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں اعلیٰ ترین سطح پر دھاندلی کی نشاندہی کی گئی، یہ پہلا الیکشن ہے جہاں بیس ریٹرننگ افسران غائب ہوگئے، پولنگ کے دوران اور بعد میں آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتہ تھے، تمام لاپتہ پریزائیڈنگ افسران ایک ساتھ ہی سامنے آئے، جس ڈی ایس پی کو الیکشن کمیشن نے ہٹایا تھا اسے ایس پی بنا کر تعینات کیا گیا۔
این اے 75 کے ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کر دی۔ ریٹرنگ افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ این اے 75 کے 337 پولنگ سٹیشنز پر کوئی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا، ریٹرننگ افسر نے اعتراف کیا کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے، ایک پریزائیڈنگ افسر کے علاوہ کسی کا فون نہیں مل رہا تھا، 4 پولنگ سٹیشنز کے نتائج پر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط ہیں، کچھ پولنگ سٹیشنز کے نتائج پر انگوٹھوں کے نشانات نہیں ہیں، جب نتائج دینے آئے تو پریذائڈنگ افسران سے پوچھ گچھ کی، کچھ نے کہا گاڑی خراب ہوگئی، کسی نے کہا موسم خراب تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے اگر الیکشن ٹھیک ہوا تو نتیجہ جاری ہوگا، اگر ٹھیک نہیں ہوا تو ری پول کرا سکتے ہیں۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے استفسار کیا کہ کیا موبائل کمپنیوں سے پریزائیڈنگ افسران کی لوکیشن معلوم کرائی گئی ؟ ریٹرننگ افسر نے کہا کہ ڈی پی او کا نمبر بند تھا، ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ محکمہ موسمیات سے دھند سے متعلق سوال پوچھا تو آر او نے کوئی جواب نہ دیا۔
پی ٹی آئی امیدوار کے وکیل علی بخاری نے دلائل میں کہا کہ نوشین افتخار کی درخواست کیساتھ کوئی تصدیق شدہ دستاویز نہیں، بہتر ہوتا کہ انتخابی نتائج کو ٹربیونل میں چیلنج کیا جاتا، دستاویزات جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگا تو ممبر پنجاب نے ریمارکس دئیے کہ اب موسم خراب نہیں ہے، ایک دن میں جواب دیں، تاخیر سے آپ کا نقصان ہوگا۔ کیس کی مزید سماعت 25 فروری کو ہوگی۔