اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کی رائے کے بعد حکومتی وفد نے الیکشن کمیشن آفس میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی، جس میں سینیٹ انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔
وفاقی وزراء نے الیکشن کمیشن آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے نمائندہ وفد نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سے ملاقات کی، الیکشن کمیشن کو قابل شناخت ووٹ کے استعمال کیلئے کہا۔ شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف محسوس کرتی ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے موقف کی تائید ہے، پی ٹی آئی کا ہمیشہ موقف رہا کہ الیکشن سے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے، سینیٹ میں کرپشن کی تاریخ کو ختم کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 3 سینیٹرز کو نوٹس ہوئے جو ووٹ کے بغیر ہی منتخب ہو کر آگے آگئے، سپریم کورٹ کے فیصلے کا تیسرا، پانچواں اور چھٹا پیرا اہم ہیں، الیکشن کمیشن کے پاس 5 اختیارات ہیں، شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، پاکستان کی تاریخ میں شفاف انتخابات کیلئے یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے، عمران خان کی حکومت وہ پہلی حکومت ہے جو شفاف انتخابات کیلئے سپریم کورٹ گئی۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ ادارے مضبوط ہونے سے ملک مضبوط ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے، ووٹ پارٹی کیلئے سیکریٹ رہے گا، الیکشن کمیشن کیلئے سیکریٹ نہیں ہوگا، یہ لوگ جان بوجھ کر انتخابات کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، ن لیگ، پیپلزپارٹی کے پاس اکثریت نہیں، وہ الیکشن کیسے جیت سکتے ہیں ؟ کرنسی نوٹ چھاپ سکتے ہیں تو 1500 ووٹ چھاپنا مسئلہ نہیں۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں ووٹ خرید کر جماعت کو کامیاب بنالیں گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ووٹ قابل شناخت ہوگا، حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے، آئین کے تحت تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے، 2 گھنٹے میں بیلٹ پیپر چھپ جائیں گے، الیکشن کمیشن سے کہا جو ٹیکنالوجی چاہیے وہ موجود ہے۔