اسلام آباد: (دنیا نیوز) این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب سے متعلق کیس میں جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کریں گے، دوبارہ الیکشن تو ہوگا، دیکھنا یہ ہے محدود پیمانے پر یا پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے این اے 75 ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کے حکم پر دوبارہ انتخاب سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ن لیگ کے وکیل سلمان اکرم راجہ کورونا کا شکار ہوگئے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول آگے کر دیا، شاید انہوں نے اسی کیس کی وجہ سے پولنگ کی تاریخ میں توسیع کی۔ اس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پولنگ کی تاریخ پنجاب حکومت کی درخواست پر آگے بڑھائی گئی، الیکشن کمیشن کی ہدایت پر حلقے میں کچھ تبادلے اور تقرریاں ہونی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امن و امان کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے آئی جی پنجاب سے رپورٹ بھی طلب کی تاہم انہوں نے رپورٹ نہیں دی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا سیکیورٹی ایجنسیوں کا الیکشن کمیشن کے لئے یہ تعاون اور احترام ہے، جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن نے آئی جی پنجاب کو توہین کا نوٹس کیوں نہیں دیا، میری فیملی نے 2018 کے انتخابات میں ووٹ ڈالا اور واپس پر پولنگ کے عمل کی تعریف کی، یہ انتخابات مسلح افواج کی وجہ سے پُر امن ہوئے جبکہ ڈسکہ میں الیکشن کمیشن نے پولیس پر انحصار کیا،امن و امان برقرار رکھنے کیلئے فوج تعینات نہ کرنا الیکشن کمیشن کی غلطی تھی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن سے قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں آنے والے انتخابی اخراجات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مارچ تک ملتوی کر دی۔ کورٹ روم سے نکلتے ہی تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے نون لیگی امیدوار نوشین افتخار کو کہا کہ آئیں چائے پیتے ہیں۔ نوشین افتخار نے کہا چائے کوچھوڑیں الیکشن کی تیاری کریں۔