ملتان: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روس نہ صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے کردار اورکوششوں کی زبردست تعریف کی ہے بلکہ وہ ہماری کاونٹرٹیررازم کی صلاحیتوں کوبڑھانے کے لئے جدید آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پاکستان ریلوے کی ترقی ،توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی اورمعاونت فراہم کرے گا۔
ملتان میں وزیراعظم پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ یوٹیلٹی سٹورزکارپوریشن کے زیرانتظام رمضان پیکج کے افتتاح کے موقع پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہاکہ پاکستان سٹیل مل کی بحالی کے لئے بھی روس سے مفید بات چیت ہوئی ہے۔ روسی وزیرخارجہ کئی دہائیوں کے بعد پاکستان آئے ہیں اورہم نے متفقہ فیصلہ کیاہے کہ آگے بڑھنا ہے اسی سال ماسکو میں انٹرگورنمنٹل کمیشن اجلاس منعقدہوگاجس میں دونوں ملکوں کے تجارتی ومعاشی تعلقات کو بڑھانے پرغوراوربات چیت ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے خسرو بختیار کو تیاری کی ہدایت بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روسی وزیرخارجہ وزیراعظم اورچیف آف آرمی جنرل باجوہ سے بھی ملے ہیں، ہماری روسی وزیرخارجہ سے افغانستان کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے اوروہ ہماری افغان پالیسی اورحکمت عملی سے چین کی طرح ہی مطمئن اورمتفق ہیں۔ بھارت کے علاوہ اس پورے خطے کے ممالک پورا ہمارے ریجن میں ہم آہنگی ہے کہ مل کر آگے بڑھناہے ۔میں عنقریب ایران بھی جارہاہوں ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ ہمارے بہت سے مسائل ہیں، تاہم امکانات بھی موجودہیں کئی چیزیں ”کامن اپروچ “سے بہترہوسکتی ہیں، ہندوستان کے ساتھ مسائل کاحل صرف گفت وشنید ہے، دوایٹمی طاقتوں میں جنگ خطہ بلکہ دنیا کے لئے تباہ کن ہوسکتی ہے، ہم امن پسندملک ہیں اوریہ پیغام بھارت کے لئے بھی ہےمذاکرات سے فرار کاراستہ بھارت نے اختیارکیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں اس نے ظلم کابازار گرم کررکھاہے ،کشمیرمیں جوپالیسی بھارت سرکارنے اپنائی ہے وہ ناکام ہوگئی ہے، کشمیری سہہ توسکتے ہیں لیکن دبائے نہیں جاسکتے، ان کی سوچ نہیں بدلی جاسکتی، اب پوری دنیا بھارتی مظالم پرسیخ پاہے ،بھارت میں معیشت کے بڑے مسائل ہیں ،بارڈرسیز فائز کے مسئلہ پرہماری بھارت سے ایک نئی انڈرسٹینڈنگ بحال ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کافائدہ بھی کشمیریوں کوملاہے تاہم یہ بات سب کو سمجھ لینی چاہیے کہ ڈائیلاگ کامطلب کشمیرکاسودانہیں ہے ایسا کبھی نہیں ہوگا پاکستان سکھوں اورہندووں کو مذہبی رسومات کے لئے ویلکم کرتاہے اس میں رکاوٹ ہے توبھارت کی طرف سے ہے ،دوشنبہ میں بھارتی وزیرخارجہ میرے قریب ہی تھے لیکن میں نے رسماََبھی ہاتھ نہیں بڑھایاملاقات نہیں کی کیونکہ ہم عزت ووقار کے ساتھ رہنا اوربات چیت کرناچاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سپیکر کی سربراہی میں افغانستان جانے والے خیرسگالی وفد کو واپس بھیجنے کے معاملات کی تفصیلات حاصل کررہاہوں، افغان حکومت خود بھی اس کی تحقیقات شروع کرچکی ہے، ابتدائی اطلاعات یہی ہیں کہ وہاں سیکورٹی خدشات کی وجہ سے وفد کو واپس بھجوایاگیا،تاہم مکمل معلومات حاصل کی جارہی ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمودقریشی نے کہاکہ حکومت کوکسی طرح کاکوئی خطرہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرمنتخب ہونے والے اخلاقی اورقانونی طورپرپی ٹی آئی کی حکومت کی حمایت کے پابند ہیں جو آزادرکن ہمارے ساتھ اپنی مرضی سے ملے تھے وہ بھی اب پابندہیں، جہانگیر ترین ہمارے ساتھی اورہمارے بھائی ہیں اگرکوئی ایشو ہے تووہ عمران خان سے بات کرسکتے ہیں۔ اگراحتساب اپوزیشن کے لوگوں کاکریں توبھی شکایت اوراگراپنوں کا کریں توبھی شکایت ،شوگرکی تحقیقات کے لئے صرف جہانگیر ترین کوہی نہیں دیگرسترہ لوگوں کوبھی نوٹس دیئے گئے ہیں۔ میں جہانگیر ترین اوردیگرساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے واضح کیاہے کہ وہ نہ تو فارورڈبلاک بنارہے ہیں اورنہ ہی پارٹی چھوڑنے کاارادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کاکسی کے خلاف انتقامی کارروائی کاکوئی ارادہ نہیں ہے نہ گھبراہٹ ہے نہ جلدی ہے وہ اپنے نظریئے پرقائم ہیں کہ کرپشن پرکوئی سودے بازی اورسمجھوتانہیں ہوگا ،یہ ان کابنیادی فلسفہ ہے اوراس پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا ،روپیہ مستحکم ہورہاہے ،ڈالر 160سے 152تک آگیاہے، مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے وزیراعظم ہرہفتے خود میٹنگ لیتے ہیں ،یوٹیلٹی سٹورکے ذریعے اربوں روپے کی گرانٹ منظورکی گئی ہے