اسلام آباد: (دنیا نیوز) کڈنی ہلز ریفرنس میں احتساب عدالت نے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون اور عبدالغنی مجید پر فرد جرم عائد کر دی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سمیت دیگر ملزمان کے کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہو گیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔ عدالت نے تمام ملزمان کو چارج شیٹ پیش کی۔ دوران سماعت نیب تفتیشی افسرمدثرحسن اورپراسیکیوٹروسیم جاوید پیش ہوئے۔ ملزمان میں طارق محمود، عبدالقادرشہوانی بھی شامل ہیں۔ عدالت نے فرد جرم کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کر دیں۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کیلئے گواہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے گواہان نثار مگسی اور شیخ کمال کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ کیس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب جو ادارہ ہے نیب والے خود اسے ختم کر رہے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کہتے ہیں چیرمین نیب کو پارلیمنٹ نہ بلاو۔ ایسا لگتا یہ لوگ انڈر پریشر ہیں۔ اگر یہ دوبارہ چیئرمین نیب بنے تو اور تباہی ہو گی۔ حکومت اور اپوزیشن کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے۔ اگر سوچا نہ گیا تو معیشت اور تباہ ہو جائے گی۔ نیب کے غلط ریفرنسز پر ان سے سوالات کئے جائیں گے۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ جج صاحب کا شکریہ ادا کیا آج فرد جرم عائد ہوئی۔احستاب عدالت ایک نجی ٹرانزکشن کو سن رہی ہے۔چیئرمین نیب کو ہم جہاں کٹہرے میں بطور گواہ لائیں گے۔چیئرمین نیب نے جعلی ریفرنس پر دستخط کیے۔چیئرمین نیب نے فوج سمیت تمام اداروں کو تباہ کیا، انہوں نے ملک کی معیشت تباہ کر دی ہے۔ چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ اور عدالتوں میں بلائیں گے۔