اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا امریکی ہم منصب انتھونی بلکن کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں انخلا کے بعد افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال گیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ گہرے دو طرفہ اقتصادی تعاون، علاقائی روابط کے فروغ اور علاقائی امن کے حوالے سے دو طرفہ تعاون پر محیط، وسیع البنیاد اور طویل المدتی تعلقات کیلئے پرعزم ہے۔
وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کے جیو اکنامک وژن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور دو طرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔
دونوں اطراف نے امریکی مالی تعاون سے وسط ایشیاء سے براستہ افغانستان پاکستان کے لئے توانائی اور رابطے جوڑنے کے مختلف منصوبہ جات پر بھی بات چیت کی۔
وزیر خارجہ نے علاقائی امن و استحکام کیلئے پاکستان اور امریکہ کے مابین مربوط اور اعلیٰ سطح مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نکتہ نظر میں مماثلت خوش آئند ہے۔ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے امریکہ کے ساتھ بااعتماد شراکت دار کے طور پر مخلصانہ کاوشیں جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔
Pakistani Foreign Minister @SMQureshiPTI and I had a call to underscore our desire for a stable and sustainable bilateral relationship. I look forward to continuing cooperation on the Afghan peace process, tackling COVID-19, supporting regional stability, and other key issues.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) July 9, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا سے افغان امن عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام افغان قیادت، علاقائی و عالمی متعلقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغان گروہوں پر جامع مذاکرات کے ذریعے، افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیں۔
وزیر خارجہ نے کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ معاونت پر امریکی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل میں بامقصد پیش رفت کے حصول کیلئے، دو طرفہ ربط اور تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔