اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ازخود نوٹس کے دائرہ اختیار کیلئے قائم بنچ پر اعتراض کر دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کو اختیار نہیں وہ اپنے ہی بنچ کی مانیٹرنگ کرے، 5 رکنی معزز بنچ کو یہ مقدمہ سننے کا اختیار ہی نہیں، اگر ایک بنچ دوسرے کی مانیٹرنگ کرے گا تو نظام عدل زمین بوس ہو جائے گا۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ اس سے قبل وزیراعظم آفس میں کام کرتے رہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو حکومت سے ادھار کے طور پر لیا گیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک خط لکھا، خط میں کہا گیا ایک بنچ دوسرے کی کارروائی کا جائزہ نہیں لے سکتا، 1977 میں ایک بنچ کو دوسرے کے خلاف احکامات دیتے دیکھا ہے۔
قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے حکم میں مداخلت کا ارادہ نہیں، اگر کوئی مناسب وجہ نہ ہوئی تو یہ کیس دوبارہ 2 رکنی بنچ کے سامنے چلا یا جائے گا۔