لندن: (دنیا نیوز) گورنر پنجاب چودھری سرور کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے مجموعی طور پر ہمیں 6 ارب ڈالر قرض دینا ہے اور سالانہ دو ارب ڈالر کے بدلے ہمارا سب کچھ گروی رکھوا لیا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کا عہدہ نہیں لینا چاہتا تھا لیکن پارٹی فیصلے کو قبول کیا۔ پاکستان میں قیادت سے متفق نہ ہوں تو کہا جاتا ہے اختلاف ہو گئے۔ پرانے پاکستان میں کسی وائس چانسلر کو میرٹ پر تعینات نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے آج تک میرے کام میں مداخلت نہیں کی۔ اگلے سال جماعتی بنیادوں پر مقامی حکومت کے انتخابات کرائیں گے۔ آئندہ بھی پارٹی کا ہر فیصلہ قبول کروں گا۔ ابھی تک کسی نے استعفیٰ طلب نہیں کیا۔
چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پاکستان کو 6ارب ڈالر کا قرضہ دے رہا ہے اور یہ قرضہ اگلے تین سالوں میں دیا جائے گا یعنی ہر سال دو ارب ڈالر اور اس کے بدلے میں انہوں نے پاکستان کا سب کچھ گروی رکھوا لیا ہے اور یہ قرض ہے امداد نہیں جبکہ اوورسیز پاکستانی ہر سال 30 ارب ڈالر سے زیادہ رقم اپنے ملک بھیجتے ہیں۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سزا و جزا کا نظام نہیں وہ نہیں چل سکتا۔ ہم نے کے پی کے میں جزا و سزا کا نظام قائم کیا۔ کے پی پولیس کی کارکردگی برطانیہ سے کم نہیں۔ ہم نے کے پی میں ڈیلیور کیا، لوگوں نے دو تہائی اکثریت دی۔ پنجاب، کے پی، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو مختلف ایشوز پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کردیا ہے،، یہ اقدام سیاسی و سفارتی میدان میں مددگار ثابت ہوگا۔
محمد سرور کی پارٹی سے ناراضگی سے متعلق سوال پر ساتھی رہنما انیل مسرت نے کہا بہن بھائیوں میں بھی لڑائی ہوجاتی ہے۔ محمد سرور پرانے ساتھی ہیں، آئندہ الیکشن میں بھی ہمارے ساتھ ہوں گے۔ عمران خان آخری دو سال میں وعدے پورے کرنے کیلئے جان لڑا دیں گے۔