اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹ کر باہر منتقل کیا، عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کا خاتمہ ممکن نہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران ملکی سیاسی صورتحال، بلدیاتی الیکشن سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختوانخوا کے معاون خصوصی بیرسٹر سیف نے وزیراعظم کو بریفنگ کے دیتے ہوئے بلدیاتی الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے سے متعلق اعدادوشمار سے بھی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ویلیج کونسل کے نتائج میں بہتری کی امید ہے۔ تحریک انصاف کے پی کے میں ووٹوں کے تناسب سے مقبول اور بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کو ووٹ زیادہ پڑا، اس کو اجاگر کیا جائے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا خیبرپختونخوا الیکشن سے متعلق خوشیاں منانا حیران کن ہے، یہ ممکن نہیں کہ ہے کہ سزا یافتہ شخص کی سزا ختم ہو جائے۔ نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹا اور باہر منتقل کیا، پانامہ میں نواز شریف کا نام آیا اور عدالت نے نا اہل کیا، سابق وزیراعظم کی سزا ختم ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، نواز شریف آج تک منی ٹریل بھی نہیں دے سکے،یہ کیسے ممکن ہے کہ سزا یافتہ شخص کی سزا ختم ہو جائے۔ ایک مجرم کی سزا ختم کر کے کیسے چوتھی بار وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔ نواز شریف کی نااہلی ختم کرانے کے لیے راستے نکالے جا رہے ہیں۔
بلدیاتی الیکشن میں شکست: پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں تحلیل، آئینی کمیٹی تشکیل
وزیراعظم نے ملک بھر میں تحریک انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل کر دی ہیں، آئینی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، آئندہ مقامی قیادت کسی امیدوار کے رشتہ دار کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں کرے گی جبکہ عمران خان نے آئندہ ٹکٹوں کی خود تقسیم کا اعلان کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی ترجمان کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پنجاب سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، گورنر پنجاب چودھری سرور، وزیر بلدیات محمود الرشید، سینیٹر سیف اللہ نیازی، عامر کیانی، وفاقی وزراء فواد چودھری، حماد اظہر، شفقت محمود، خیبرپختونخوا سے وزیر اعلیٰ محمود خان، اسد قیصر، پرویز خٹک، مراد سعید سمیت پارٹی کے سینئر رہنما اور دونوں صوبوں کی اہم قیادت بھی اجلاس میں موجود تھی۔
اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پنجاب و خیبر پختون خواہ کے بلدیاتی انتخابات پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اور کے پی کے کی سیاسی صورتحال پرغور کیا گیا جبکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے انتظامی امور پر بھی بریفنگ دی گئی، نیز خیبر پختونخوا کے انتخابی نتائج سے متعلق رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات اور آئندہ انتخابات کیلئے پارٹی حکمت عملی سے متعلق اہم فیصلے کر لئے گئے۔ وزیراعظم نے وزیر اعلی کے پی محمود خان کو صوبے میں پارٹی کارکنان کو منظم کرنے کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کے مطابق پارٹی اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ مختلف حکومتی منصوبوں میں پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، الیکشن کمیشن تمام ڈیٹا اکٹھا کر لے پھر بلدیاتی انتخابی نتائج پر پارٹی موقف دیا جائے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی الیکشن میں سابقہ غلطیاں نہ دہرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی امیدواروں کی ٹکٹس کا خود جائزہ لیکر فیصلہ کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ملک کی مقبول ترین جماعت ہے، آج کل دوبارہ نوازشریف کی نااہلی کو چیلنج کرنے کی باتیں چل رہی ہیں، نوازشریف نے ملک لوٹا اور اعلی عدالتوں سے نااہل ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سیاسی حکمت عملی طے کر لی ہے، آئندہ انتخابات کے لیے حکمت عملی مرحلہ وار ہو گی، پہلے مرحلے میں 21 ارکان پر مشتمل قائم سیاسی کمیٹی کو بااختیار بنایا جائے گا، دوسرے مرحلے میں تنظیمیں تحلیل کی جائیں گی، تحریک انصاف کی سپریم کمیٹی بھی نئے سیاسی پلان کے تحت تشکیل دی گئی، سپریم کمیٹی 21 ارکان پر مشتمل ،صوبوں کو نمائندگی دی گئی، سیاسی کمیٹی نئی تنظیم سازی اور پارٹی کو متحرک کرنے پر کام کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سپریم سیاسی کمیٹی کے سربراہ ہیں، پنجاب سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، گورنرچوہدری سرور، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، عامر محمود کیانی، سیف اللہ نیاری خیبر پختونخوا سے وزیراعلیٰ محمود خان، پرویز خٹک، اسد قیصر، علی امین گنڈا، سندھ سے اسد عمر، عمران اسماعیل، علی زیدی، بلوچستان سے قاسم سوری، گورنر آغا ظہور جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، اعجاز چودھری اور شیریں مزاری کو بھی کمیٹی میں نمائندگی دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی نتائج پر عدم اعتماد کرتے ہوئے میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ دیے جانے کی شکایات پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ دیے جانے کی شکایات پر عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ملک میں 100 سے 1200 ٹکٹ دیے جاتے ہیں اور پی ٹی آئی کے سوا کسی اور جماعت کی یہ حیثیت ہی نہیں ہے وہ اتنے ٹکٹ دے سکے یا اتنے لوگ کھڑے کر سکے، پی پی صرف اندرون سندھ اور مسلم لیگ(ن) پنجاب کی پارٹی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی گرتی ہے یا تحریک انصاف کی سیاست متاثر ہوتی ہے تو دراصل پاکستان کی سیاست متاثر ہوتی ہے اور پھر آپ پارٹیوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بانٹ دیں گے۔ وفاقی جماعت کو کسی بھی طور پر کمزور تصور نہیں کیا جا سکتا اور ہم بحیثیت اراکین تحریک انصاف یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے ہم ذمے داری کو آسان نہ لیں اور اس کو قومی فریضہ سمجھتے ہوئے انجام دیں گے۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کا جو سینئر اجلاس ہوا ہے اس میں خیبرپختونخوا کے حالیہ انتخابات کی بنیاد پر وزیراعلیٰ محمود خان، پرویز خٹک اور دیگر اکابرین سے بات چیت کی اور اس میں دیگر ملکی قیادت بھی شریک ہوئی۔ وزیراعظم نے خیبر پختونخوا میں پارٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے حالانکہ ولیج کونسل کے انتخابات میں تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ صوبے میں جس طرح سے ٹکٹ ایوارڈ ہوئے وہ مایوس کن ہے، پی ٹی آئی خاندانی سیاست والی جماعت نہیں ہے، جہاں پر کسی کا میرٹ ہر ٹکٹ بنتا ہے وہ دینا چاہیے لیکن اگر زبردستی پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ(ن) کا کلچر پی ٹی آئی میں آ گیا تو پھر ہم میں اور ان میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ دیے جانے کی شکایات پر برہمی کا اظہار کیا اور تنظیم کی کمزوریوں پر بھی گفتگو ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک کے چیف آرگنائزرز سمیت تمام عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور ایک نئی آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پارٹی کی تمام بڑی قیادت شامل ہو گی۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر کسی رشتے دار کو ٹکٹ کا معاملہ ہو گا تو مقامی قیادت اس کا فیصلہ نہیں کرے گی بلکہ وفاق میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے گی اور وہ یہ فیصلہ کریں گے کہ ٹکٹ دینا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی مرکزی قیادت سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مبنی کمیٹی نئے آئین پر اپنا کام کررہی ہے اور یہی کمیٹی نئی تنظیم کا نیا ڈھانچہ بھی متعارف کرائے گی ۔