اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے منی بجٹ میں آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط شامل ہیں، بجلی اور پٹرول مہنگا ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو گا، منی بجٹ میں 1700 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے، پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز مہنگے ہوں گے، خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے 340 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے، گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5فیصد اضافے کا امکان ہے، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ اجلاس 12 جنوری کو ہو گا، آئی ایم ایف کے اجلاس میں منظور شدہ منی بجٹ کا بل پیش کرنا لازمی ہے، جائزہ اجلاس میں 1 ارب ڈالر کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے 2019ء میں 6 ارب ڈالر کے قرض پیکج کی منظوری دی تھی، اب تک 2 ارب ڈالر قرض کی اقساط پاکستان موصول کر چکا ہے، سٹیٹ بنک کی خودمختاری کے بل کی منظوری بھی آئی ایم ایف شرائط میں شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کی شرط، 350 ارب روپے کے ٹیکس استنثیٰ ختم کرنے کی تیاریاں
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط جاری کرنے کے لیے شرائط پر عمل درآمد کی یقین دہانی حاصل کی ہے۔ شرائط کے تحت 350ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوں گے، جس کا مطلب عوام پر 350 ارب روپے کے نئے ٹیکس وصول کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ منی بجٹ میں 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائیگا، 270 ارب روپے کے اضافے کے بعد ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100 ارب روپے تک لے جایا جائے گا۔
بل کے ذریعے فی لٹر پٹرول پر ہر ماہ لیوی4روپے تک بڑھاکر اسے30روپے تک لے جانے کا امکان ہے، پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔
موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگ جائیگی، درآمد کیے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔
ترقیاتی بجٹ میں200ارب روپے کی کٹوتی ہوگی، موبائل فون، سٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ 800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ منی بجٹ کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو بلایا جائے گا۔ بجٹ سے قبل اپوزیشن کا احتجاج کرنا معمول کی بات ہے۔
منی بجٹ سے قبل اپوزیشن کے حکومتی اتحادیوں سے رابطے
قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل اپوزیشن نے حکومتی اتحادیوں سے رابطے شروع کر دیئے۔
حکومت کی طرف سے منی بجٹ کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے منی بجٹ کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے اتحادیوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں، چند پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سے بھی حمایت کے لیےرابطے کیے جارہے ہیں۔
سینئر اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کو کہا ہے کہ منی بجٹ کی حمایت پر عوام کیا جواب دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادیوں نے اپوزیشن کو ابھی تک حمایت کا یقین نہیں دلایا۔
اُدھر حکومتی اتحادیوں نے اپوزیشن کے سینئر رہنماؤں کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بل کو دیکھ کر پارٹی مشاورت کریں گے۔
منی بجٹ منظور ہوا تو نیا سال قوم کیلئے مہنگائی کا بدترین سال بن جائے گا: شہباز شریف
شہباز شریف نے کہا ہے کہ منی بجٹ سے ملکی حالات بہتر ہونے کے بجائے بدترین ہو جائیں گے، منی بجٹ منظور ہوا تو نیا سال قوم کیلئے مہنگائی کا بدترین سال بن جائے گا۔
صدر مسلم لیگ ن و قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہ کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو ربر سٹیمپ بنانا چاہتی ہے، خود تو عوامی نفرت کے سیلاب میں ڈوب چکی ہے، ملک کو آئی ایم ایف کے پنجرے میں قید نہ کرے، حکومتی کارکردگی دیکھ کر عوام کی اکثریت موجودہ ٹیم سے مکمل بیزار اور مایوس ہو چکی ہے جبکہ رواں سال میں حکومت کا صرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 39 روپے سے زائد اضافہ ظلم ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تین سال میں دواﺅں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا، حکومتی اعتراف سے عمران نیازی کے سستے پاکستان کی نفی ہوگئی، قومی اسمبلی میں چینی کی پیداوار میں کمی کا حکومتی اعتراف اس کے پہلے دعوؤں کی نفی ہے، گیس کی بندش سے 2 فیصد ٹیکسٹائل ملز کی بندش کا حکومتی اعتراف ہمارے خدشات کی تصدیق ہے