9 مئی مقدمات کے فیصلے آنا شروع

Published On 24 July,2025 12:18 pm

اسلام آباد: (عدیل وڑائچ) پاکستان تحریک انصاف کیلئے مشکلات میں کسی طرح کمی آتی دکھائی نہیں دے رہی، پی ٹی آئی کو جہاں آئینی مقدمات میں شکست کا سامنا ہے وہیں فوجداری کیسز میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی لیڈر شپ کے گرد گھیرا تنگ ہونا شروع ہو گیا۔

9 مئی 2023ء کو فوجی اور حساس عمارتوں اور اداروں پر حملہ کرنے سے متعلق کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے فیصلے سنانے شروع کر دیئے ہیں۔

منگل کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سرگودھا اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت لاہور نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو دس دس سال قید کی سزائیں سنائیں، یوں تو 9 مئی کیسز میں ملوث بیسیوں افراد کو فوجی عدالتوں سے بھی سزائیں سنائی گئی تھیں مگر اب پی ٹی آئی کی بڑی لیڈر شپ کو سزائیں سنائی جا رہی ہیں اور پہلی مرتبہ تحریک انصاف لیڈر شپ کو اتنی بڑی تعداد میں سخت سزائیں سنائی گئی ہیں۔

پہلے انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی کے مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خاں بھچر اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں سمیت 36 کارکنوں کو دس دس سال قید کی سزا سنائی، یہ سزا تھانہ موسیٰ خیل میانوالی میں درج مقدمہ نمبر 72 کا فیصلہ سناتے ہوئے دی گئی جس میں عدالت نے 50 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شہادتوں کی روشنی میں تحریک انصاف کے 36 کارکنوں اور رہنماؤں کو سزا سنائی۔

سزا پانے والوں میں پنجاب کے اپوزیشن لیڈر احمد خاں بھچر، اراکین قومی اسمبلی رانا بلال اعجاز، احمد چٹھہ اور دیگر افراد شامل تھے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، جلاؤ گھیراؤ کیا اور اشتعال انگیزی کی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کو شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنماؤں یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چودھری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت آٹھ ملزموں کو دس دس سال قید کی سزا سنائی جبکہ شاہ محمود قریشی سمیت چھ ملزموں کو مقدمہ سے بری کر دیا، لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل مکمل ہونے پر تھانہ سرور روڈ کے مقدمہ کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ اس کیس میں پراسیکیوشن کے 61 گواہان نے ملزموں کے خلاف شہادت ریکارڈ کرائی، عدالت نے مجموعی طور پر 14 ملزموں کا ٹرائل مکمل کرتے ہوئے ملزموں کو دس دس سال قید سنائی جبکہ چھ کو مقدمے سے بری کیا۔

لاہور کے تھانہ سرور روڈ پولیس نے 9 مئی کو شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر دہشت گردی و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، 9 مئی سے متعلق کیسز کے فیصلے اس لئے آنا شروع ہو چکے ہیں کیونکہ اپریل میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بنچ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ان کیسز کو روزانہ کی بنیاد پر سُن کر نمٹانا شروع کیا، مگر ابھی بہت سی عدالتوں سے کیسز کے فیصلے آنا باقی ہیں۔

دسمبر 2024ء میں فوجی عدالتوں نے بھی 9 مئی سے متعلق کیسز میں 85 مجرمان کو سزائیں سنائی تھیں جس میں جناح ہاؤس حملے میں حسان نیازی کو 10 سال قید با مشقت سنائی گئی تھی، ملٹری کورٹس نے 21 دسمبر 2024ء کو سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو سزائیں سنائی تھیں جبکہ 26 دسمبر 2024ء کو 60 مجرمان کو سزائیں سنائی گئی تھیں جبکہ 2 جنوری 2025ء کو 19 مجرمان کو معافی کی درخواستیں دائر کرنے پر معاف کیا گیا تھا۔

اب 26 نومبر 2024ء کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آیا ہے، اس معاملے میں پراسیکیوشن نے تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ اور تھانہ نصیر آباد کے تین مقدمات میں جلد سماعت کیلئے درخواست دائر کر دی ہے جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے 25 جولائی کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے نومبر میں ہونے والے احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے ہیں، ان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، حماد اظہر، عمر ایوب، اسد قیصر، شاہد خٹک اور خالد خورشید شامل ہیں، جن کی گرفتاری کیلئے پولیس ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

9 مئی واقعات کے بعد کئی طرح کی قیاس آرائیاں ہوئی، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسے فالس فلیگ آپریشن قرار دینے کی کوشش کی گئی جبکہ چند حلقوں کا خیال تھا کہ یہ معاملہ ایک حد تک آگے بڑھے گا اور جیسے سیاسی کیسز چلتے ہیں اس کا بھی وہی انجام ہوگا، مگر افواج پاکستان کی اعلیٰ قیادت کا سانحہ 9 مئی کے حوالے سے مؤقف واضح اور دو ٹوک رہا ہے۔

آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے 9 مئی 2024 ء کو لاہور گیریژن میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، اشتعال دلانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان کا نہیں عوام کا مقدمہ ہے ان واقعات کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، فوجی تنصیبات اور شہدا کی یاد گاروں پر حملے کرنے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جب بھی مقتدرہ کے ساتھ رابطوں کی کوشش کی گئی تو مقتدرہ کی جانب سے ایک واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو 9 مئی کے واقعات بڑے واضح انداز میں تسلیم کر کے معافی مانگنی ہوگی جس کے بعد ہی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بات ہو سکتی ہے۔

موجودہ صورتحال نے تو واضح کر دیا ہے کہ مقتدرہ 9 مئی کے حوالے سے کسی لچک کا مظاہرہ کرنے کو تیار نہیں، 9 مئی کے درجنوں مقدمات کے فیصلے ابھی باقی ہیں، جس میں جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی بھی نامزد ہیں، شاہ محمود قریشی صرف ایک مقدمے میں بری ہوئے ہیں ان کے خلاف ابھی درجنوں مقدمات کے فیصلے آنے باقی ہیں۔