عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی سے ملاقات، رہائی کیلئے مہم شروع کر دی

Published On 23 July,2025 03:16 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور قید میں موجود سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے والد کی رہائی کے لیے مہم کا آغاز کر دیا۔

عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان نے مئی میں پہلی بار عوامی سطح پر اپنے والد کی قید پر توجہ دلائی تھی، عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ ان پر 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔

امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینل نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سلیمان اور قاسم سے کیلیفورنیا میں ملاقات کی اور انہیں حوصلہ بلند رکھنے کا مشورہ دیا، دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سیاسی انتقام پر مبنی مقدمات سے تنگ آ چکے ہیں، آپ اکیلے نہیں ہیں۔

عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی نژاد امریکی معالج ڈاکٹر آصف محمود سے بھی ملاقات کی، وہ امریکا میں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کی مہم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ڈاکٹر آصف محمود امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے نائب چیئرمین ہیں، انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ عمران خان کے بیٹوں اور رچرڈ گرینل کے ساتھ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان پر بے حد فخر ہے جو اپنے والد سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، انہوں نے گرینل کو انصاف اور اصولوں کا ساتھ دینے پر سراہا اور عمران خان کی رہائی کے لیے اتحاد پر زور دیا۔

واضح رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کے دونوں بیٹے پہلے امریکا جائیں گے تاکہ اپنے والد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کر سکیں، اس کے بعد وہ پاکستان آ کر اس تحریک کا حصہ بنیں گے، جو سابق وزیراعظم کی رہائی کے لیے چلائی جا رہی ہے۔

دوسری طرف وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت اجتماع کا حق صرف پاکستانی شہریوں کو حاصل ہے اور غیر ملکیوں کو پاکستان میں جلسہ یا اجتماع کرنے کی اجازت نہیں۔

بیرسٹر عقیل ملک نے مزید کہا کہ دونوں بھائی برطانوی شہری ہیں، اس لیے وہ مقامی سیاسی سرگرمیوں میں قانونی طور پر حصہ نہیں لے سکتے، اور اگر وہ ویزا شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ان کا ویزا منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں بھائیوں کو قانون کی حدود کے اندر رہ کر پاکستان آنے اور اپنی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت ہونی چاہئے۔