اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں فنانس ترمیمی بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی۔ جس میں بتایا گیا کہ منی بجٹ میں 71 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور فون کالز پر مجوزہ ٹیکسز سے متعلق خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور فون کالز پر ٹیکسز سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
کابینہ اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ نے ٹیلی کام اور آئی ٹی پر ٹیکس کی مخالفت کی۔ ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق انہوں نے درخواست کی کہ لیپ ٹاپ، ٹیلی کام اور آئی ٹی پر ٹیکس نہ لگایا جائے، ود ہولادنگ ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی مخالفت کی۔
وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا جا رہا ہے نواز شریف آج آ رہے ہیں یا کل، جب سعودی عرب گئے تب بھی یہی کہا جاتا رہا، ہر 3 ماہ بعد کہا جاتا ہے حکومت مشکل میں ہے، حکومت کوئی مشکل میں نہیں۔ شہباز شریف کی تقریر نوکری کی درخواست ہوتی ہے۔
کون کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی؟
منی بجٹ میں آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط پر بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہوگا۔ 1500 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی۔ تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے۔ پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا۔ بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز مہنگے ہوں گے۔ خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا۔ امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔
ٹیکس وصولیوں
ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیویٹیز سے 340 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی۔ سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔ مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے۔ گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5 فیصد، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں 1000 سی سی اور اس سے زائد پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔