مری: (دنیا نیوز) مری میں شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ 3 فٹ تک برف پڑ چکی، بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا، موبائل، انٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد ویک اینڈ پر برفباری کا نظارہ کرنے پہنچی، جہاں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات میں داخل ہوئیں۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ فیملیز گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے سیاحوں کے بے پناہ رش کے باعث جڑواں شہروں سے مری جانے والے راستے بند کر دئیے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مری جانے والے راستے اتوار کی رات تک بند رہیں گے۔
مری میں مسلسل بارش اور شدید برفباری اور ہنگامی موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کے لیے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی تمام اتنظامی کارروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر سٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کوٹلی ستیاں پہلے سے مری میں تحصیل انتظامیہ کی مدد کے لیے موجود ہیں۔ ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل دی جا چکی ہیں جو مری میں سیاحوں کی مدد میں مصروف ہیں۔ مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملکہ کوہسار اور گلیات میں برفانی طوفان کے باعث 16 سے 19 افراد جاں بحق ہوئے، ایک ہزار سے زائد گاڑیاں ابھی تک پھنسی ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید مری اور گلیات میں پھنسے سیاحوں کی امداد کی مانیٹرنگ کے لئے مری پہنچے، جہاں انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاک فوج کے 5 پیدل پلاٹون طلب کئے گئے ہیں، سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، ایف سی اور رینجرز کو بھی امدادی سرگرمیوں کیلئے طلب کر لیا گیا ہے۔