اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، عمران خان سے استعفیٰ مانگا نہ ہی وہ دیں گے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
فواد چودھری نے کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں خط رکھا گیا تھا، خط کے مندرجات صحافیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں، خط کو پارلیمان میں ان کیمرہ اجلاس میں لائیں گے، خط کل پارلیمان میں رکھیں گے، عمران خان ملک اور قوم کے لیے لڑیں گے، کسی نے استعفیٰ مانگا اور نہ ہی وہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی خود مختاری کے لیے لڑے گا، آگے جو ایونٹس ہوں گے اس میں اسی کا نقصان ہو گا جو سندھ ہاؤس میں بیٹھیں گے۔ جب گیم پلٹے گی تو سارے دیکھیں گے، اس وقت صورتحال 1992ء کے ورلڈ کپ جیسی ہے، لگ رہا ہے کہ ہم پیچھے ہیں لیکن ہم پیچھے نہیں ہیں۔
صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کی ملاقات ہوئی ہے، اس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار کی وزیراعظم سے دو بار ملاقات ہوئی ہے۔ پاک فوج پاکستان کے استحکام کی ضامن ہے، نوازشریف اداروں کو فتح کرنے کی چکر میں رہتے تھے۔
شہباز گل
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر لیاقت اور فرخ الطاف کی اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت سے متعلق سوال پر شہباز گل نے کہا کہ ہر ایک نے اپنا جواب خود دینا ہے اور فیصلہ خود کرنا لیکن جہلم اور جہلم کے عوام کی نمائندگی فواد چوہدری کر رہے ہیں، وہ سامنے ڈٹ کے کھڑا ہے اور رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوٹے وہاں گئے ہیں، یہ سوال اب نسلوں تک کرنے پڑے ہیں، آج جو لوٹے جا کر بیٹھ گئے ہیں، ان کی بھی تیسری نسل کو جواب دینے ہیں۔
شہباز گل نے خط کے حوالے سے کہا کہ عمران خان کو سوفٹ سگنلز تو بہت دیر سے دیے جارہے تھے کہ آپ ہمیں پسند نہیں ہیں، پھر بھی جب انہوں نے سرنہیں جھکایا تو آخر یہ سخت قسم کا خط لکھنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو بات واضح بتادیں کہ عمران خان جو قیمت ہوگی دے گا لیکن وطن اور قوم کی خود داری پر سر نہیں جھکائے گا۔
شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وہ آخری گیند تک لڑے گا،کابینہ نے وزیر اعظم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خط کے مندرجات کابینہ کے سامنے رکھے،جس پر سیر حاصل گفتگو ہوئی،یہ ڈان لیکس اور میمو گیٹ والی اپوزیشن ہے،غیرملکی سرمایہ والی اپوزیشن کو قوم معاف نہیں کرے گی۔
انہوں نےکہاکہ غیر ملکی سرمایہ پر کام کرنے والی اپوزیشن کو قوم معاف نہیں کرے گا۔ہوسکتا ہے قومی اسمبلی کا ان کیمرہ اجلاس منعقد کیا جائے اور ممکن ہے کہ وزیر اعظم عمران خان یا وزیر خارجہ شاہ محمود میں سے کوئی ایک خطاب کرے۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وہ آخری بال تک لڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جواتحادی حکومت کو چھوڑ کرگئے ہیں ان پر بھی ایک دودن بعد تبصرہ کریں گے۔
عدم اعتماد بیرونی سازش ہے، وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد جمہوری طریقہ اور سیاسی بحران پارلیمانی جمہوریت کا حصہ ہیں تاہم موجودہ عدم اعتماد بیرونی سازش ہے، فیصلہ کیا ہے کہ اس سازش کے دستاویزی ثبوت سینئر صحافیوں کو دکھائیں گے جبکہ انجانے میں اس سازش کا حصہ بننے والے اتحادیوں کے نمائندوں کو بھی یہ دستاویزی ثبوت دکھائیں گے، اراکین جو فیصلہ چاہیں کریں لیکن یہ ضرور سوچیں کہ وہ پاکستان کے خلاف کسی عالمی سازش کا حصہ نہ بن جائیں، ای پاسپورٹ پاکستان میں سیاحت کے فروغ اور تارکین وطن کیلئے ایک بڑی سہولت ہوگی، پاکستان کے مستقبل کا دارومدار سیاحت پر ہے، ہم نے سیاحت کو صنعت کا درجہ دیا ہے۔
اسلام آباد میں ای پاسپورٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے وزارت داخلہ اور نادرا کو اس سہولت کے آغاز پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی نے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کیں، اس سے کرپشن کا خاتمہ ہوا، شوکت خانم ہسپتال میں 22 سال قبل ہم نے سارا نظام پیپرلیس کر دیا تھا، اس سے ہسپتال میں ادویات یا دیگر چھوٹی موٹی کرپشن میں نمایاں کمی آئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ایک پیٹی کرپشن ہوتی ہے اور دوسری بڑے پیمانے پر کرپشن ہے، جیسے نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں 2013 کے مقابلہ میں 2021 میں بننے والی موٹرویز کی فی کلومیٹر لاگت 23 کروڑ روپے کم تھی، اس طرح ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن کی گئی، ای ٹینڈرنگ سے اس میں نمایاں کمی آئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس ملک کا محنت کش طبقہ جو بیرون ملک جا کر محنت کرتا ہے اور اس کے بھجوائے گئے ترسیلات زر سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور درآمدات اور برآمدات میں آنے والے فرق کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے، رواں سال تارکین وطن نے 31 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر تارکین وطن نے بھجوائیں، ان تارکین وطن کو جتنی سہولیات دی جائیں کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای پاسپورٹ محفوظ بھی ہے اور اس سے وقت کی بچت اور زیادہ سہولیات میسر آنے کے ساتھ ساتھ ملک کی سیاحت کو فائدہ ہوگا، پاکستان کے مستقبل کیلئے سیاحت کا کردار انتہائی اہم ہوگا، درآمدات اور برآمدات میں حائل خلیج ترسیلات زر اور سیاحت سے دور کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کی یہ خوش قسمتی ہے کہ اسے ہر قسم کی سیاحت کا پرکشش مرکز کا مقام حاصل ہے، ہم نے سیاحت کو صنعت کا درجہ دیا، ریزارٹ بنانے کیلئے مراعات دے رہے ہیں کیونکہ سیاحوں کے ان ریزارٹ میں قیام سے پاکستان کو سرمایہ حاصل ہوگا، ہم نے سکردو کو عالمی ہوائی اڈہ بنا دیا کیونکہ موسم کی خرابی کی وجہ سے اسلام آباد سے سکردو اور گلگت جانے والی پروازیں کئی کئی دن تاخیر کا شکار ہو جاتی تھیں جس سے تعطیلات منانے آئے لوگوں کا وقت ضائع ہوتا تھا، سکردو کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اب براہ راست پروازیں آئیں گی۔
عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں اتنے مواقع اور صلاحیت ہے کہ یہ کہاں سے کہاں پہنچ سکتا ہے۔ پارلیمانی جمہوریت میں سیاسی بحران آتے رہتے ہیں اور عدم اعتماد ایک جمہوری عمل ہے لیکن موجودہ عدم اعتماد کی تحریک بیرونی سازش ہے، جو لوگ باہر کے ممالک سے ایک ٹیلی فون کال پر پورے ملک کو کنٹرول کرتے تھے وہ لوگ یہ قطعی برداشت نہیں کر سکتے کہ ایسی قیادت آئے جو ملک کے مفاد میں فیصلے کرے۔ ماضی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک کا بھاری جانی و مالی نقصان ہوا، قبائلی علاقوں سے 35 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی، یہاں ڈرون حملے کئے گئے تاہم کسی نے اس کی وجہ نہیں پوچھی، کسی دوسرے ملک کو فائدہ پہنچانے کیلئے اپنے ملک کے مفاد کا سودا کیا گیا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی میں اپنے ملک کے مفاد کو مقدم رکھا جاتا ہے، عدم اعتماد کی سازش کے دستاویزی ثبوت سینئر صحافیوں کو دکھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ قوم کو حقائق معلوم ہوں، اپنے ملک کے وسیع تر مفاد میں یہ ثبوت کسی کو نہیں دکھا رہے تھے تاہم یہ شکوک پیدا کئے جا رہے ہیں کہ یہ کوئی ڈرامہ اور کھیل ہے، اس لئے یہ ثبوت چوٹی کے صحافیوں کو دکھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ انجانے میں اس سازش کا حصہ بننے والے اتحادی جماعتوں کے ایک ایک نمائندے کو بھی یہ ثبوت دکھاؤں گا، یہ سازش جتنی ہم کہہ رہے ہیں اس سے بڑھ کر ہے۔ اراکین نے جو فیصلہ کرنا ہے کریں لیکن یہ ضرور سوچیں کہ وہ پاکستان کے خلاف کسی عالمی سازش کا حصہ نہ بن جائیں۔