اسلام آباد: (دنیا نیوز) اثاثے جرم کی رقم سے نہ بنائے گئے ہوں تو منی لانڈرنگ ایکٹ کا اطلاق نہیں ہو گا، اثاثے چھپانے یا ظاہر نہ کرنے پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ غیر قانونی ہے، یہ صرف اثاثے چھپانے کا کیس تھا، منی لانڈرنگ کا جرم نہیں بنتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں اہم فیصلہ سنا دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اثاثے بنانے میں جرم کا پیسہ استعمال ہونا ثابت کیا جائے۔ ایف بی آر اینٹلی جنس، اثاثے ڈیکلیئر نہ کرنے یا چھپانے پر بنائے گئے مقدمہ میں منی لانڈرنگ ثابت نہ کر سکا۔ 2010 کا ایکٹ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ روکنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا کہ پٹیشنر کے خلاف منی لانڈرنگ کا فوجداری مقدمہ بنانے کی کارروائی اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی ہے۔ یہ صرف اثاثے چھپانے کا کیس تھا، منی لانڈرنگ کا جرم نہیں بنتا۔ عدالت نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر غیر قانونی قرار دے کر خارج کر دی اور لکھا کہ اگر ادارہ اثاثے چھپانے کے تحت کارروائی کرنا چاہے تو متعلقہ قانون کی تحت کر سکتا ہے۔