اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر نیب ترامیم خلاف آئین ہونے پر حکومت سے جواب مانگ لیا۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل تھے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیر قانون کا کہنا ہے ہر ترمیم کی سپورٹ میں عدالتی فیصلے ہیں۔ کیا ایسا ہی ہے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، ترامیم سپریم کورٹ کے فیصلوں متصادم تو ہیں لیکن انکے مطابق نہیں، بہت سے ترامیم کو جلد بازی میں منظور کیا گیا ہے۔ ترامیم کے بعد کسی کو فائدہ پہنچانے پر کیس نہیں بنے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مخصوص فرد کیلئے بنے قانون کو عدالت کالعدم کر سکتی ہے، سرکار کا کام آگے بڑھنا چاہیے اور فیصلہ سازی ہونی چاہیے، نیب قانون کی وجہ سے سرکاری افسران فیصلہ کرنے سے ڈرتے ہیں، جو ترامیم بنیادی حقوق کیخلاف نہیں، انہیں الگ رکھنا ہوگا۔ کرپشن کرنے والے کو سزا ہونی چاہیے نہ کہ اس کا کیا گیا کوئی ضروری فیصلہ ہی واپس ہوجائے۔
عدالت نے سماعت 29 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے نیب ترامیم کے خلاف آئین ہونے پر حکومت سے جواب طلب کر لیا۔