کوئٹہ: (دنیا نیوز) ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں نے تباہی مچا دی، بلوچستان میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 100سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ دو ہزار پانچ سو چھتیس مکان منہدم ہوئے۔ روجھان میں سیلابی ریلے کے باعث متعدد بستیاں زیر آب آ گئیں، سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔
ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں سے تباہی ،مکانات کے ساتھ ساتھ سیلابی ریلے انفرا اسٹرکچر بہا لے گئے ، شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے تو انتظامیہ بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ بلوچستان میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 100ہوگئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے 63 افراد زخمی بھی ہوئے۔ بارشوں سے 2 ہزار 536 مکان مہندم اورایک ہزار17 کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے9 پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
روجھان میں مسلسل بارش سے کوہ سلیمان سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، ڈنڈا کوٹ گمانمل صفدر آباد میں معتدد بستیاں زیر آب آ گئیں، سیکڑوں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے دریائی بندوں اور سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔ راجن پور میں بھی صورتحال مختلف نہیں ، سیلابی ریلے نے ہر طرف تباہی مچا دی ، چک شہید کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی درجنوں بستیوں میں داخل ، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئے۔ اپر کوہستان میں بھی بارشوں سے تباہی ، متعدد بستیاں زیر آب اور فصلیں تباہ ہو گئیں، کئی منی ہائیڈل پاور بھی سیلاب میں بہہ گئے۔
گلگت بلتستان میں بھی بارشوں سے تباہی مچ گئی، لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہر قراقرم متعدد مقامات پر بلاک ہو گئی ،بجلی گھروں کو نقصان پہنچے سے بجلی کی فراہمی میں تعطل سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
چترال میں موسلا دھار بارشوں سے درجنوں گھروں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، سیلابی ریلے کے باعث سڑکیں بند ہونے سے لوگوں کو نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خان پور، لورالائی ، حیدر آباد اوربارکھان میں بھی بارشوں سے تباہی کے مناظر جا بجا دکھائی دے رہے ہیں۔ نشیبی علاقوں میں پانی ہی پانی جبکہ لورالائی میں سیلابی ریلے میں گاڑی بہہ گئی، مقامی افراد نے گاڑی میں سوار چار افراد کو بچا لیا۔