کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ میری اڈیو گفتگو کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ، میں نے 19سال کے بعد این ایف سی ایوارڈ دیا تب تو میں غدار نہیں تھا، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے بند ہونے چاہئیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہے تھے ہماری آڈیو توڑ مروڑ کر لیک کر دی گئی کسی کی گفتگو کو ٹیپ کرنا قانوناً جرم ہے ، ہم نے تو کوئی آڈیو لیک نہیں کی، آڈیو لیک ہونے سے آئی ایم ایف ڈیل متاثر ہونے کا خدشہ تھا تو انہوں نے کیوں لیک کی، اس سے پہلے یا بعد میں کر لیتے اسی روز ہی کیوں لیک کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم دنیا سے بھیک مانگ رہے ہیں، یہ ادھار لے رہے ہیں حالانکہ عمران خان نے کورونا کے ایام میں آئی ایم ایف سے رعایت لی تھی، انہیں بھی بھیک مانگنے، قرضے لینے کی بجائے رعایت مانگنی چاہئے ، صوبوں کے بجٹ کے مطابق سویا سوا سو بلین کے سرپلسز ہیں، آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کیلئے تمام صوبوں سے ساڑھے 700 ارب کے سر پلسز کیلئے سائن کرائے، یہ تو کسی صوبے کے بجٹ میں ہے ہی نہیں ، اس کی تہمت بھی ڈال دی گئی، آئی ایم ایف کے پاس جائے اور کہیں کہ کووڈ میں ریلیف کی طرح اس بار بھی دیں ۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے ٹیلی تھون کے ذریعے ساڑھے پانچ ارب روپے اکٹھے کئے اور انہوں نے کہا کہ یہ پیسے ملک کے عوام کیلئے ہیں، صرف خیبرپختونخوا اور پنجاب کیلئے نہیں ہے ، یہ سندھ اور بلوچستان کیلئے ہیں ، جہاں جہاں لوگ متاثر ہوئے ہیں ہم یہ پیسے ان سے بانٹیں گے ، یہ آج ہم پر غداری کی بات کرتے ہیں ، جنوری میں یہ خود کیا کر رہے تھے ، جب ہم آئی ایم ایف کے چھٹے جائزہ کیلئے جا رہے تھے تو ان کی ٹاپ لیڈر شپ نے کہا کہ ہمارے ساتھ غداری ہو رہی ہے ۔
شوکت ترین نے کہا کہ یاد رکھیں کہ میرے والد برطانیہ اور بھارت کی جیل کاٹ چکا ہیں، تھائی لینڈ میں ایک ملین ڈالر کی تنخواہ چھوڑ کر آیا ہوں اور یہاں ایک لاکھ 75 ہزار کی تنخواہ پر کام کیا، میں نے ہی 19 سال بعد صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا ، تب تو میں غدار نہیں تھا۔ شاہد خاقان عباسی کو یاد دلانا چاہتا ہوں جو ملائیشیا کی آئل کمپنی تھی جس کے ساتھ ان کی آبٹریشن لندن میں ہو رہی تھی میں، اس میں میں فریق نہیں تھا مگر مجھے بنا دیا گیا ، میں اگر نہ جاتا تو وہ ڈیل ان کے خلاف جاتی، میں اپنے خرچے پر میں ادھر گیا ،یہ اس وقت انرجی کے وزیر تھے ، میں نے بیان دیا اور میرے بیان نے ایک بہت بڑا کردار ادا کیا ، تو شاہد خاقان عباسی صاحب ، شوکت ترین غدار نہیں ہے ، ان چیزوں سے آگے نکلیں ، غداری کےسرٹیفکیٹ بانٹنے بند کر دیں ، اختلاف رائے ہوتا ہے ۔
انہوں نےکہا کہ معیشت کی حالت یہ ہے کہ اس وقت کنزیومر پرائس انڈیکس 27.3 فیصد ہے جو پچھلے سال اگست میں 8.4 فیصد تھی جب شور تھا کہ مہنگائی بہت ہے ۔ بجلی کی قیمت 16 روپے تھی ، اب 38 روپے مل رہی ہے جو اب پچاس روپے فی یونٹ تک جائے گی ، گیس کے چارجز بڑھنے والے ہیں وہ 53 فیصد تک بڑھنے والے ہیں ، یہ آئی ایم ایف نے آج شرط ڈالی ہے ، حکومت نے بجٹ کے وقت کہا تھا کہ مہنگائی ساڑھے گیارہ فیصد ہو گی ، اب کوئی 20 اور کوئی 26 فیصد کہہ رہا ہے ۔