لاہور: ( دنیا نیوز ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ملک میں نئے الیکشن ہے، اگر آرمی چیف کی تقرری کے بعد الیکشن نہیں ہونگے تو پھر ہمارا اگلا لائحہ عمل سامنے آئے گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں میں الیکشن کے حوالے سے ان فارمل رابطے ہوئے، ہم نے حکومت سے کہا ہے الیکشن کا اعلان کریں، حکومت کہہ رہی ہے کہ حکومت میں رہیں گے، حکومت کو ڈر ہے کہ وہ الیکشن ہار جائیں گے، حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے باقی فریم ورک بیٹھ کرطے کرلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کرانا اس وقت تحریک انصاف نہیں پاکستان کا معاملہ ہے، الیکشن کے علاوہ ملک میں استحکام نہیں آسکتا، ٹیکنوکریٹس ملک میں استحکام نہیں لاسکتے، ٹیکنوکریٹس اگر لائے جائیں گے تو ملک میں عدم استحکام بڑھے گا، الیکشن کے بغیر کوئی طریقہ نہیں ہے۔
جی ایچ کیو نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری ارسال کردی: آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹرز) نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری ارسال کردی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل( ڈی جی آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ جی ایچ کیو نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) اور چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) کی تعیناتی کی سمری وزارت دفاع کو بھیج دی ہے، جس میں 6 سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کے نام شامل ہیں۔
قبل ازیں نئے آرمی چیف کی تقرری سے قبل ذرائع کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس کو سمری ارسال کئے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں 29 نومبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں، سینیارٹی کا جائزہ لیا جائے تو 6 لیفٹیننٹ جنرلز نئے سپہ سالار کیلئے امیدوار ہیں۔ امیدواروں میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے سمری موصول ہوگئی ہے اور سینئر جنرلز کے نام شامل ہیں۔ سمری میں اس وقت پاک فوج کے سینئر 6 جنرلز کے نام دیے گئے ہیں اور وزیراعظم ان میں سے انتخاب کریں گے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے درمیان ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران معاون خصوصی ملک احمد خان بھی موجود تھے۔ اس ملاقات میں آرمی چیف کی تعیناتی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری بھی وزیراعظم ہاؤس گئے جہاں پر انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چند روز قبل سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ ہم پاک فوج میں پروموشن کے نظام پر مضبوط یقین رکھتے ہیں، تمام تھری اسٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں، سپہ سالار کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہئیے۔ یہ اقدام ادارے کو نقصان پہنچائے گا۔ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم کریں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان بھی گزشتہ چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ جس میں کہا گیا تھا مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا آرمی چیف کون ہو گا، میں میرٹ چاہتا ہوں۔
اس سے قبل نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے 24 گھنٹوں میں پیش رفت ہوگی۔ 24 گھنٹوں میں آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری اور دیگر اقدامات میں 60 سے 70 فیصد کام مکمل ہوجائے گا۔ 48 گھنٹے کا وقت اس لیے دے رہا تھا کیونکہ میں سیاست دان ہوں اور مجھے تھوڑی جگہ رکھ کر بات کروں گا۔