لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے ملکی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، کاروبار ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ ملک کونئے الیکشن کی طرف لے جانا ہو گا۔ صدرمملکت کو پیغام دیا گیا مل بیٹھ کر بات کریں، اگرحکومت الیکشن میں سنجیدہ ہے تو تیار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی زیر صدارت زمان پارک میں اجلاس ہوا، اجلاس میں سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، سابق وزیر مملکت فرخ حبیب ، ڈاکٹر شیریں مزاری، اسد قیصر، علی زیدی، زلفی بخاری، پرویز خٹک، علی امین گنڈا پور، مراد سعید ،عامر کیانی، بابر اعوان، شفقت محمود، اعجاز چودھری، اعظم سواتی، شاہ فرمان، علی اعوان، شبلی فراز ، اسلم خان، افتخار درانی، کرنل (ر) عاصم شریک ہوئے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ملکی سیاسی صورتحال، حقیقی آزادی مارچ کے راولپنڈی مرحلے و دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی جبکہ ملکی معاشی بحران اور صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی صدارت میں سنیئرلیڈرشپ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسد عمر اور میں نے لانگ مارچ کے حوالے سے تجزیہ پیش کیا، روات میں مارچ پرامن طریقے سے اختتام ہوا ہے۔ ہمارے مارچ میں کسی جگہ بازاروں کو بند نہیں کیا گیا، ہمارا لانگ مارچ پرامن رہا، وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ ہفتہ 26 نومبرکوعمران خان راولپنڈی جائیں گے، سردی کی وجہ سے 26 نومبر کو لوگوں کو بروقت نکلنا ہو گا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن کے پاس رہائش گاہ کا بندوبست ہے وہ 25 نومبر کو پہنچ جائیں، اقبال پارک راولپنڈی میں کارکنوں کی رہائش کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں دن کی روشنی میں عمران خان خطاب کریں۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئر مین نے کہا ہے کہ ہماری کوشش کے باوجود ایف آئی آرنہیں ہو سکی، ہم سمجھتے ہیں طاقتور قوتیں پنجاب حکومت پر حاوی ہو گئی ہیں، ہماری تسلی کے مطابق ایف آئی آرنہیں کاٹی گئی، ہم نے ایف آئی آرمیں تین شخصیات کو نامزد کیا تھا، تینوں طاقتورشخصیات کے ہوتے ہوئے ایف آئی آرنہیں کاٹی گئی، جب تک تین شخصیات اپنے عہدوں پر قائم ہیں ہمیں انصاف کی توقع نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی پر اُنگلی اٹھائی جائے تو انویسٹی گیشن تک مستعفی ہو جانا چاہیے، اکنامک صورتحال پر لیڈرشپ نے تشویش کا اظہار کیا، ملک میں انویسٹمنٹ نہیں ہو رہی، کاروبار ختم ہو کر رہ گیا ہے، فیصل آباد کے تاجروں نے عمران خان کو پریشانی سے آگاہ کیا، اگر فوری الیکشن نہ کرائے تو پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، ڈیفالٹ رسک آج 75 فیصد تک پہنچ گیا ہے، الیکشن کی بات پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے کر رہے ہیں، موجودہ حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پنجاب حکومت کے خلوص پر شک نہیں، لگتا ہے بے بس ہو گئے، ایسی حکومت آئے جس کے پاس وسیع مینڈیٹ ہو جسے قانون سازی کے لیے مشکلات نہ ہو، عوام آئندہ انتخابات میں عمران خان کے ہاتھ مضبوط کریں، حکومت کی جانب سے صدر مملکت کو پیغام دیا گیا مل بیٹھ کر بات کریں، اگر حکومت الیکشن میں سنجیدہ ہے تو تیار بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
اسد عمر
دوسری طرف سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ لانگ مارچ کی تیاریاں جاری ہیں، پنڈی مری روڈ پر سب لوگ جمع ہوں گے، تمام تنظیمیوں کے ساتھ رابطے میں ہوں، چاروں اطراف سے قافلے راولپنڈی پہنچیں گے، 25 نومبر کی شام لوگ پہنچنا شروع ہو جائیں گے، پنڈی میں خیمہ بستی بنادی جائے گی، فیصلے کرنے کا حق کسی طاقت نہیں عوام کو ہونا چاہیے، حقیقی آزادی پر یقین رکھنے والے سب حصہ بن جائیں، اعظم سواتی پر تشدد، دہشت گردی ہے، ارشد شریف قتل پر عوام کو بے تحاشا غصہ ہے، عمران خان پرمنصوبہ بندی کر کے قتل کرنے کی کوشش کی گئی، یہ پورے ریاستی نظام کا امتحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم تین لوگوں پر ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتے تو پھرعام لوگوں کا نظام پر کیا اعتماد رہ جائے گا، ملکی معیشت مزید تنزلی کی طرف جا رہی ہے، ہرشعبے میں تنزلی ہو رہی ہے، اس امپورٹڈ حکومت پر کسی کوبھروسہ نہیں، سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، جوتحریک انصاف کومشورہ دیتے تھے احتساب نہیں معیشت پر نظررکھیں آج وہ لوگ بتائیں، عوام کو بدترین افراط زرکا سامنا ہے، نئے الیکشن کی طرف نا جانے والا میری نظرمیں قومی مجرم ہوگا، ملک کونئے الیکشن کی طرف لے جانا ہو گا۔