لاہور: (دنیا نیوز) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کی طرف سے سمری پر دستخط نہ کرنے کے باوجود 48 گھنٹے پورے ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی آئینی طور پر ازخود تحلیل ہو گئی۔
12 جنوری 2023ء کو وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے سمری بھیجی گئی تھی جسے 2 روز اپنے پاس رکھنے کے بعد گورنر بلیغ الرحمان نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے، نگران حکومت کے قیام تک پرویز الہٰی 7 روز کیلئے نگران وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کریں گے۔
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کے ایک متفقہ نام کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب اور قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی کو مراسلے جاری کر دیئے ہیں۔
مراسلہ ملنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نگران سیٹ اپ پر مشاورت کریں گے، دونوں کے پاس نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق کیلئے 3 دن کا وقت ہو گا۔
اگر وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کسی ایک نام پر اتفاق نہ کر سکے تو یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا، پارلیمانی کمیٹی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اپنے نام سپیکر پنجاب اسمبلی کو ارسال کرے گی۔
پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھی نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے کیلئے 3 دن کا وقت ہوگا، یہاں بھی ناکامی کی صورت میں فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا جس کیلئے اسے 2 دن کی مہلت دی جائے گی۔
اس سے قبل سمری پر دستخط کے حوالے سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اپنے موقف میں کہا تھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا۔
انہوں نے کہا ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی اندیشہ نہیں کیونکہ آئین اور قانون میں صراحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔
واضح رہے آئین کے مطابق اگر گورنر وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دستخط نہ کرے تو پنجاب اسمبلی خود بخود 48 گھنٹے کے بعد تحلیل ہو جاتی ہے۔