اسلام آباد: (ویب ڈیسک) جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے بھائی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما شیخ مصطفیٰ کمال نے انکشاف کیا ہے کہ 2016 کا اڑی حملہ اور 2019 کے پلوامہ حملوں کی منصوبہ بندی نریندر مودی کے زیر قیادت بھارتی حکومت نے کی تھی۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ فوجیوں کی کوئی تصویر یا لاشیں نہیں تھیں جبکہ حملوں میں جانیں گنوانے والے تمام افراد کا تعلق شیڈول کاسٹ سے تھا۔
حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جب تک یہ واضح نہیں ہو جاتا کہ قصور کس کا ہے پانچ انگلیاں مرکزی حکومت کی طرف اٹھ رہی ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ اس کی منصوبہ بندی بھارتی حکومت نے کی تھی، تاہم ہم نے ان حملوں میں مرنے والے فوجیوں کی تصاویر یا لاشیں نہیں دیکھیں۔ جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ قاتل کون ہے، تمام انگلیاں بھارتی حکومت کی ایجنسیوں کی طرف اٹھتی ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری نے الزام لگایا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحدوں پر صورت حال کی ذمہ دار حکومت اور اس کی غلط پالیسیاں ہیں، مصطفیٰ کمال نے دونوں حملوں کی انکوائری کے لیے قومی سطح پر کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔
حکومت کو اُڑی اور پلوامہ دہشت گردانہ حملوں کی تحقیقات کے لئے ایک سچائی مصالحتی کمیشن بنانا چاہئے اور یہ واضح کیا جانا چاہئے کہ کس کو قصور وار ٹھہرایا جائے، جب تک یہ واضح نہیں ہوتا، اس کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسی پر ہوگا۔
سرحدی ممالک کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ امن مذاکرات اور وزراء سے ملاقاتیں بہت سے مسائل حل کر سکتی ہیں، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 4 برسوں سے جمہوریت نہیں ہے اور نہ ہی وہاں عوام کے لئے عوامی حکمرانی موجود ہے۔