لاہور: (دنیا نیوز) نگران وزیراعلیٰ کے تقرر کا معاملہ الیکشن کمیشن میں جانے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ چاروں امیدواروں کے کردار کو سامنے رکھ کر بہتر شخص کا نام سامنے لایا جائے، اگر کسی ایسے شخص کا نام سامنے لایا گیا جو متنازعہ ہو تو عدلیہ سمیت ہر جگہ جائیں گے۔
لاہور میں سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے زیر صدارت اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ایک نام پر اتفاق نہ ہوسکا جس کے بعد نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کا فیصلہ اب الیکشن کمیشن کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا نگران وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا
اجلاس کے بعد پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے رکن راجہ بشارت نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تھی اس کے اجلاس میں دو دو نام پر بات ہوئی، جو نام ہم نے دیے ان کو اگر کسی بھی پیمانے پر دیکھیں تو اپوزیشن سے بہتر ہیں، دو دنوں سے نامزد لوگوں کی درگت بن رہی ہے، وہ فیصلے کریں جو عوام کو قابل قبول ہوں، آج بھی جو نام ہم نے دیے وہ اپوزیشن کے ناموں سے ہر لحاظ سے بہتر ہیں۔
راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن دو ناموں پر اڑی رہی، ہم نے نصیر احمد کا نام بھی دیا، دو بیوروکریٹس کے نام دیے، فیصلہ یہ ہوا ہے کہ دونوں اطراف کے نام الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے، چاروں امیدواروں کے کردار کو سامنے رکھ کر بہتر شخص کا نام سامنے لایا جائے، ہمارے پاس سارے فورم موجود ہیں، اگر کسی ایسے شخص کو سامنے لایا گیا جو متنازعہ ہو تو عدلیہ سمیت ہر جگہ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کے نام وزیراعلیٰ بنائے جانے کی اہلیت نہیں رکھتے: اپوزیشن
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ہم نے نگران وزیر اعلیٰ پر فیصلہ کرنا تھا نوید چیمہ، احمد نواز سکھیرا اور نصیر احمد خان کے نام سامنے رکھے، جس کا کردار اچھا ہو ایڈمنسٹریشن کا تجربہ ہو اسے آگے لایا جائے، احمد نواز سکھیرا ہمارے اور ان کے دور میں بھی کام کرتے رہے، تجربہ کار لوگوں کو سامنے لایا جائے۔
ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ 3 ماہ کے لئے غیر جانبدار الیکشن کروانے ضروری ہیں، ایسا نگران وزیر اعلیٰ ہو جس کا تجربہ ہو، ہمارے سارے نام غیر جانبدار ہیں، کاش اپوزیشن ہمارے ساتھ بات کرتی، اب الیکشن کمیشن میں فیصلہ چلا گیا ہے۔