اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ بینچ سے فیصلہ کرانا انصاف کے تقاضوں کے 100 فیصد منافی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پوری اتحادی حکومت نے موجودہ بینچ پرعدم اعتماد کا اظہار کیا، کاش اب بھی چیف جسٹس ان تین ججز کے مائنس فل کورٹ کو بٹھا دیں تو فیصلہ قوم کو ماننے میں دقعت نہیں ہو گی، چند دن پہلے ایوان کو اپنی معروضات پیش کی تھیں، چیف جسٹس صاحب نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کئی لوگ جیلیں کاٹ کر تقریریں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں: وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ جناب سپیکر! جیل کاٹنا اس کیلئے پاکستان کی تاریخ بھری پڑی ہے، کریمنل کیس میں جیل کاٹنا انصاف پسند معاشرے میں بہت تحقیر کی بات ہے، عمران خان دور میں صرف اپوزیشن کے لوگوں کو جیلوں میں بھجوایا گیا، انہوں نے دو مرتبہ مجھے جیل بھجوایا، عمران نیازی تیسری مرتبہ بھی جیل بھجوانے کی تیاری میں تھا، پہلی جیل کاٹی تو عمران کے دور میں عدالت نے ضمانت دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے دوست وکیل نعیم بخاری نے میری ضمانت خارج کرنے کیلئے پٹیشن دائر کی تھی، جج صاحب کے ریمارکس پر نعیم بخاری عدالت سے دم دبا کر بھاگ گئے تھے، عمران نیازی نے نیب گٹھ جوڑ کے ذریعے مجھے جیل بھجوایا، لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے دوسرے کیس میں مجھے ضمانت دی، میرٹ پر رہا ہو کر آج ایوان کے سامنے موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے التواء سے متعلق مواد نہیں دیا: چیف جسٹس، انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ
وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ میرا جرم یہ تھا گزشتہ حکومت کی تباہ کاریوں پر ہم بھرپور آواز اٹھاتے تھے، عمران خان ہمیں اپنے راستے کا کانٹا سمجھتا تھا، میرا جرم یہ تھا اپوزیشن کے اتحاد نے مجھے وزیر اعظم چنا تھا، کیا اپنا پورا مقدمہ لڑ کر رہا ہونا شرم کی بات ہے؟ آج اس معزز ایوان میں سر اٹھا کر بات کر سکتا ہوں، کیا یہ بے توقیری یا عزت کی بات ہے۔