لاہور: (دنیا نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان صاحب سے بھی رابطہ ہوا ہے، وہ بھی ملک کی بہتری چاہتے ہیں، الیکشن کی متفقہ تاریخ تک پہنچنے میں وقت لگے گا، ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو تکلیف نہیں دی، وہ اپنا کام کریں جس کا حلف انہوں نے اٹھایا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ جلسہ، جلوس، احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، گوادر شہر سمندر کے کنارے تو آباد ہے لیکن پانی سے محروم ہے، گوادر میں شدید بد امنی ہے، وہاں منشیات فروشی کا دھندہ عام ہے، وعدوں کے باوجود باہر کا ٹرالر مافیا سمندر پر قابض ہے، صوبائی حکومت نے لوگوں سے کیے گئے معاہدے پر عمل نہیں کیا، مولانا ہدایت الرحمان صاحب 100دن سے جیل میں ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ گوادر کو ساری دنیا کیلئے تماشہ بنایا گیا، سی پیک کے حوالے سے گوادر ایک حساس شہر ہے، ہماری خواہش ہے اس علاقے میں مکمل امن ہو، صوبائی حکومت شاید یہی چاہتی ہے کہ لوگ مشتعل ہوں، بلوچستان آتش فشاں بن جائے گا، صوبائی حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں آپ چاہتے کیا ہیں؟ لوگوں کی 100 فیصد پرامن تحریک ہے، ایک پرامن احتجاج کرنے والے اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بہانوں کے ذریعے یہ چاہتے ہیں مولانا ہدایت الرحمان جیل میں ہی رہیں، جماعت اسلامی گوادر کے ماہی گیروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے یکم مئی کو پورے پاکستان میں احتجاج کر رہی ہے، ہم پورے ملک کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاج کریں گے، ایک بار پھر حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ مولانا ہدایت الرحمان کو فوراً رہا کیا جائے، جماعت اسلامی اس ظلم کی مذمت کرتی ہے۔
سراج الحق نے مزید کہا ہے کہ اس وقت ملک میں سیاسی بحران ہے، سیاسی بحران کے ساتھ معاشی اور آئینی بحران بھی ہے، قومی اسمبلی، سینیٹ اور سپریم کورٹ میں عام لوگوں کے حوالے سے کوئی کیس نہیں، الیکشن ایک یا دو پارٹیوں کا مسئلہ نہیں یہ 23 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے، جماعت اسلامی پورے ملک کا الیکشن چاہتی ہے، صرف پنجاب میں الیکشن ہونے سے احتجاج اور خانہ جنگی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے ہمارا ملک لیبیا بنے، غریب عوام کیلئے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، عدالت کے جج ایک پیج پر نہیں ہیں، وہ بھی آپس میں لڑ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں ماضی کی طرح جھرلو الیکشن نہ ہوں، ہم یہ بھی چاہتے ہیں الیکشن اغوا نہ ہوں، ہم مسلسل سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، دلیل کی جگہ گالی نے لے لی ہے، بے انتہا فاصلے بڑھ گئے ہیں، لوگوں کو ایک جگہ متفق کرنا مشکل کام ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امید ہے ہم کامیاب ہو جائیں گے، پیپلز پارٹی، اے این پی نے مذاکرات کی بات کی ہے، وزیر اعظم چاہتے تھے ہم اس بند گلی سے نکلیں، عمران خان نے بھی مثبت جواب دیا، سپریم کورٹ کا رویہ بھی یہی ہے کہ آپس میں بیٹھ کر کوئی راستہ نکالیں، سپریم کورٹ نے کل خود ہی کہا آپ 27 تاریخ تک خود ہی راستہ نکال لیں، عید کے بعد ہم اس عمل میں تیزی لائیں گے۔