اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں تمام نامزد پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 17 مئی تک توسیع کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما اسدعمر، عمر ایوب، علی نواز، حماد اظہر، حسان نیازی، اعظم سواتی، راجہ خرم نواز اور فرخ حبیب اے ٹی سی میں پیش ہوئے، وکلاء بابراعوان، نعیم پنجوتھہ اور علی بخاری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
شبلی فراز، اسد قیصر اور زلفی بخاری کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 مئی کو درخواست ضمانت مقرر ہے، ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت تک اے ٹی سی عبوری ضمانت میں توسیع کرے۔
جج راجہ جواد عباس نے فرخ حبیب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ 2 سماعتوں پر آئے نہیں، ایسا لگا کہیں اٹھا تو نہیں لئے گئے، جس پر فرخ حبیب نے کہا کہ مجھے ملک میں گھومنے کا کوئی شوق نہیں۔
عدالت نے وکلا کی استدعا منظور کرتے ہوئے تمام نامزد پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 17 مئی تک توسیع کر دی۔
واضح رہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے دوران توڑ پھوڑ پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں مقدمات درج ہیں۔
عمران خان نے موقع دیا کہ ایک ساتھ پورے ملک میں انتخابات کروالیں، اسد عمر
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ مذاکراتی اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آخری موقع ہے، عمران خان نے موقع دیا ہے کہ ایک ساتھ پورے ملک میں انتخابات کروا لیں۔
انسدادِ دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت کا ڈر ختم نہیں ہوتا، تحریک انصاف کا جذبہ ختم نہیں ہوتا، ریلی کے اعلان پر کنٹینرز لگ گئے، ورکرز کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آئین توڑنے پر آگئی ہے اور آئین ٹوٹ چکا ہے، آئین کے نہ ہونے سے تمام قانون اور جمہوریت ختم ہے، سپریم کورٹ نے تحمل کا مظاہرہ کیا، بار بار موقع دیا، سپریم کورٹ، لاہورہائیکورٹ کے فیصلے بار بار آچکے ہیں، عدالتوں کے خلاف تقریریں کی جا رہی ہیں۔
اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ایک ساتھ پورے ملک میں انتخابات ہوں، مذاکراتی اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آخری موقع ہے، 12 ماہ میں حکومت نے غلطیوں پر غلطیاں کی ہیں۔