راولپنڈی: (دنیا نیوز) سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس سے خراب اقتصادی سروے پہلے کبھی نہیں آیا، حکومت تمام معاشی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ زراعت، صنعت، سرمایہ کاری میں شدید کمی، گروتھ منفی، ایکسپورٹ 12 فیصد، ترسیلات 13 فیصد اور زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی کم ہیں، آئی ایم ایف کی تمام شرائط قبول پھر بھی حکومت آئی ایم ایف کو منانے میں ناکام رہی۔
وزیرخزانہ کوسمجھ نہیں آرہاکہ خزانہ کےساتھ کیاہو رہاہےڈالرکےساتھ کون سازش کررہاہےانکےپاس کوئی پلان نہیں سوائے اپنےکیسزختم کرانےاور لوگوں کی زندگی جہنم میں ڈالنے کےروٹی چاول گندم تیل بجلی کابل مہنگاہوچکاہے پہلےصرف غریب رورہاتھااب میڈل کلاس اوراپر کلاس بھی رورہےہیں
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 9, 2023
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کو سمجھ نہیں آ رہا کہ خزانے کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، ڈالر کے ساتھ کون سازش کر رہا ہے، ان کے پاس کوئی پلان نہیں سوائے اپنے کیسزختم کرانے اور لوگوں کی زندگی جہنم میں ڈالنے کے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ روٹی، چاول، گندم، تیل، بجلی کا بل مہنگا ہو چکا ہے، پہلے صرف غریب رو رہا تھا اب مڈل کلاس اور اپر کلاس بھی رو رہےہیں، 40 فیصد مہنگائی بڑھی ہے، دنیا میں آٹے اور آئل کی قیمت آدھی اور پاکستان میں دگنی ہوگئی، ن لیگ کے پاس نہ سواری ہے نہ سٹیئرنگ پر ڈرائیور ہے، صرف خواہشیں خواب اور خبریں ہیں۔
عوام مشرق کی طرف سیاست مغرب کی طرف معشیت شمال کی طرف آئین وقانون جنوب کی طرف ہے20جون تک پتا لگ جائےگاکہ اونٹ کس کروٹ بیٹھےگااصلی اور حقیقی منصوبہ ساز بھی فیصلہ نہیں کرپائے کہ سیاسی استحکام کیسے آئےگا سارے معاشی عذاب عوام کے لیے ہیں اور اُسے قومی فیصلوں سے لاتعلق رکھا جا رہا ہے
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 9, 2023
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ کو باغ کے الیکشن میں ٹریلر سے سمجھ آجانی چاہیے، ابھی فلم آنا باقی ہے، پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑ چکی، ن لیگ اور پی پی پی جلد آمنے سامنے ہوں گے، عوام مشرق کی طرف، سیاست مغرب کی طرف، معیشت شمال اور آئین و قانون جنوب کی طرف ہے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ کا مزید کہنا تھا کہ 20 جون تک پتہ لگ جائے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، اصلی اور حقیقی منصوبہ ساز بھی فیصلہ نہیں کر پائے کہ سیاسی استحکام کیسے آئے گا، سارے معاشی عذاب عوام کیلئے ہیں اور اسے قومی فیصلوں سے لاتعلقی رکھا جا رہا ہے۔