اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں پانامہ پیپرز میں 436 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔
دوران سماعت جسٹس سردار طارق نے جماعت اسلامی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ اس وقت یہ معاملہ آپ کی استدعا پر ڈی لنک کیا گیا؟ میں کہنا نہیں چاہتا مگر یہ مجھے کچھ اور ہی لگتا ہے، اس وقت بنچ نے آپ کو اتنا بڑا ریلیف دے دیا تھا، آپ نے اس بنچ کے سامنے کیوں نہیں کہا اس کو ساتھ سنیں، آپ نے 7 سال میں کسی ادارے کو درخواست کی کہ تحقیقات کی جائیں؟ آپ نے اپنی ذمہ داری کہاں پوری کی؟
دوران سماعت جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ نیب یا کسی اور ادارے کو تحقیقات کا حکم دے دیں، جس پر جسٹس سردار طارق نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے 7 سال میں کسی ادارے کے سامنے شکایت نہیں کی، سارے کام اب یہاں سپریم کورٹ ہی کرے؟ 436 بندوں کو نوٹس دئیے بغیر ان کیخلاف کارروائی کا حکم کیسے دیں؟ ان 436 بندوں میں کارروباری لوگ بھی ہونگے کیا انہیں بھگانا چاہتے ہیں؟
جسٹس سردار طارق نے کہا آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں، دیکھنا یہ ہوتا ہے وہ کمپنی بنائی کیسے گئی؟، 436 بندوں کیخلاف ایسے آرڈر جاری کر دینا انصاف کے خلاف ہو گا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے پانامہ پیپرز میں 436 پاکستانیوں کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔