اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ اسلامی مقدسات کی بے حرمتی جیسے اقدامات کی صرف مذمت اور احتجاج سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، ہر فورم پر مضبوطی کے ساتھ آواز اٹھانا ہوگی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج کی بحث ہر قسم کی تفریق سے بالاتر ہے، ہماری ایک شناخت ہمارا دین اور مسلمان ہونا ہے، دنیا مختلف تعلیمات کا پرچار تو کر رہی ہے مگر جو عمل کر رہی ہے وہ جوڑنے کا نہیں ہے، عیدالاضحٰی پر ایسی حرکت کی جب مسلمان اپنا مذہبی تہوار منا رہے تھے، ایک ملعون نے مسجد کے سامنے کھڑے ہو کر قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا ہے کہ اس حرکت سے پوری دنیا کے مسلمان تڑپ اٹھے، گھاؤ دل تک گیا ہے، پوری دنیا میں اس حرکت کی شدید ترین مذمت ہوئی ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی بھرپور مذمت کی گئی، یہ پہلا واقعہ نہیں صرف سویڈن میں جنوری میں پہلے بھی ایسا واقعہ ہو چکا ہے، گستاخانہ خاکوں سے لیکر قرآن پاک کی بے حرمتی تک واقعات رونما ہوئے ہیں، آزادی اظہار کی بھی حدود و قیود ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ کیا ہولوکاسٹ کیلئے سیوگارڈز نہیں ہیں؟، کہا جاتا ہے یہ انفرادی عمل ہے، اگر ایک شخص نے انفرادی عمل کیا تو اس شخص کیخلاف کارروائی کہاں پر ہے، اسلاموفوبیا کا یہ لفظ سننے کو ملتا ہے مگر بتانا چاہتے ہیں ہم مذہب کو اپنا دین کہتے ہیں، ہمارا دین مکمل ضابطہ اخلاق ہے، فریڈم آف سپیچ کے نام پر مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا جاتا ہے، بھارت میں مسلمانوں کی مساجد کو جلایا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی اسمبلی میں پندرہ مارچ کو اسلاموفوبیا کیخلاف دن منظور ہونا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، خوشی ہوتی آج اگر ایوان میں وزیر خارجہ ہوتے تو ان کے لائحہ عمل کا پتا چلتا، گیارہ جولائی کو اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کونسل کا اجلاس ہو گا، اجلاس میں ہمیں موثر انداز میں آواز اٹھانی چاہیے، ایوان سے بھرپور قرارداد پاس ہونی چاہیے، کل اس حوالے سے مظاہروں میں ہم شرکت کریں گے۔