نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے کامیاب اجلاس منعقد کروانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین سمیت 50 جگہوں پر جنگ جاری ہے، دنیا میں غربت اور بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے، دنیا کو مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے سروں پر موسمیاتی تبدیلیوں کی آفت کھڑی ہوئی ہے، پاکستان وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ہمارے 1700 شہری جاں بحق ہوئے، ہزاروں گھر تباہ اور ہزاروں ایکڑ اراضی مکمل تباہ ہوئی، موسمیاتی تبدیلی اور کورونا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں سے پرامن تعلقات چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو جیل بنا دیا ہے، کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم تو بھگت رہے ہیں، آج دنیا کو بھی بھارت کا اصل چہرہ نظر آگیا، نگران وزیر اعظم
اپنے خطاب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، افغانستان میں امن پاکستان کیلئے انتہائی ضروری ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیمیں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملے کرتی ہیں، پاکستان سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور خواہش رکھتا ہے کہ کابل حکومت اس مسئلے میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ نے قرارداد منظور کی ہے اور اب اس پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، اسلاموفوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ ایک ایلچی منتخب کرے جو تمام ممالک کا دورہ کرے اور اسلاموفوبیا میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے توہین مذہب، توہین قرآن کے واقعات ہوتے ہیں اور اسی کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے تدارک کیلئے عالمی برداری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔