کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران پولیس اور صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہے تو ڈھونڈ کر پیش کریں
جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا ہے کہ پولیس اور صوبائی حکومت کہتی ہے لاپتہ شہری ہمارے پاس نہیں ہے، اگر وہ صوبائی حکومت کے پاس نہیں ہے تو پھر کہاں گیا؟ لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہے تو ڈھونڈ کر پیش کریں۔
لاپتہ شہری پیش کریں ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کر لیں گے
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ جے آئی ٹیز اجلاس کا کیا فائدہ جب لاپتہ شہری ہی برآمد نہیں کر سکتے؟
عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہو گیا لاپتہ شہری پیش کریں ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کر لیں گے۔
لاپتہ شہری کے کیس کے تفتیشی افسر کے وارنٹ گرفتاری جاری
لاپتہ شہری کے کیس کی تفتیش کرنے والے ایس پی تھانہ گلشن اقبال کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے گئے، سندھ ہائی کورٹ نے عدم پیشی پر تفتیشی افسر ایس پی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
شہری بازیاب نہیں ہوتا تو کہہ دیں مر گیا ہے
جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ شہری بازیاب نہیں ہوتا تو کہہ دیں مر گیا ہے اور گھر والوں کو لاش دکھا دیں، بازیاب نہیں کرا سکتے تو پھر لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ دیں۔
بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے 2 کمسن لڑکیوں سمیت 4 افراد کو بازیاب کرا کے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔