اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف علی زرداری کے مجھ سے متعلق بیان کو غلط انداز میں لیا گیا، ان کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں، آئندہ الیکشن میں بھی اتنی ہی گڑ بڑ ہو رہی ہے جتنی ماضی میں ہوتی رہی۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نئی حکومت کا مقصد یہی ہو گا کہ مخالفین کو جیل میں ڈالنا ہے تو ملک نہیں چلے گا، سیاستدان یہی سیاست کرتے بزرگ ہو گئے، کیا آخری اننگز میں بھی یہی کریں گے؟ اداروں کو مداخلت اور سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کا چہرہ تو اترا ہوا ہے ایسا نہیں لگ رہا ہے وہ وزیر اعظم بنیں گے، وہ وزیراعظم بنیں گے تو ایک مسکراہٹ تو دیتے، نواز شریف کو اندازہ ہے وہ چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنیں گے، ان کو یقین ہوتا تو وہ اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی اپنی وجہ سے جیل میں ہیں ،انہیں توبہ کرنی پڑے گی : بلاول بھٹو
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جلسے میں سائفر لہرا کر سکیورٹی معاملات پر سمجھوتہ کیا گیا، بانی پاکستان تحریک انصاف نے قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی، ذوالفقار علی بھٹو کی راولپنڈی کی تقریر بالکل مختلف معاملہ تھا، انہوں نے تقریر کے دوران کوئی سائفر نہیں لہرایا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کو اعتراف کرنا چاہیے کہ وہ جو کرتے رہے غلط تھا، پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کا تجربہ اچھا نہیں تھا، ان سے انتخابی تاریخ طے کر لی تھی، بانی پاکستان تحریک انصاف نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار لی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سمجھتی ہے جو ان کے ساتھ ہو رہا ہے پہلی مرتبہ ہو رہا ہے، ہم جس نظام سے گزرے ہیں وہ آج بھی تاریخ کا حصہ ہے جو آج ہو رہا ہے ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے جس پر پیپلز پارٹی کی واضح پوزیشن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح: سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نا اہلی ختم کر دی
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سیاسی انتشار ختم کرنے کی کوشش کرے گی، امید ہے پاکستان تحریک انصاف بھی ماضی سے سبق سیکھ لے گی، ہم پرامید ہو جائیں گے کہ شاید آئندہ کسی لاڈلے سے مقابلہ نہ ہو، اپنے مستقبل کی قیادت کیلئے عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہو گی تو ان کا ایجنڈا کیا ہوگا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو گی تو کیا ان کا وہی ایجنڈا ہوگا کہ ماضی کا حساب لینا ہے، یہ بھی درست ہے مسلم لیگ (ن) کیساتھ تجربہ اچھا نہیں تھا لیکن پھر ساتھ میں حکومت بنائی۔